حماس کے زیر حراست اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے ہونے والی بات چیت سے واقف ایک ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ قطر تین روزہ جنگ بندی کے بدلے اسرائیل اور حماس کے درمیان تقریباً 50 سول یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ممکنہ معاہدے کے تحت اسرائیل اپنی جیلوں سے کچھ خواتین اور بچوں کو رہا کرے گا۔
دیکھئے غزہ کے اسپتالوں میں بکھرا ہوا انسانی المیہ تصاویر کے آئینے میں
امداد کا داخلہ
العربیہ کے مطابق ذریعے واضح کیا کہ ممکنہ معاہدے کے تحت اسرائیل غزہ میں انسانی امداد میں اضافے کی اجازت دے گا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ حماس نے معاہدے کی تفصیلات پر رضامندی ظاہر کی ہے لیکن اسرائیل نے ابھی تک اتفاق نہیں کیا ہے اور اب بھی اس پر بات چیت کر رہا ہے۔
گزشتہ روز اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے بتایا تھا کہ قیدیوں کی فائل پر پیش رفت ہوئی ہے اور وضاحت کی کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے بارے میں بات چیت انتظامات پر مرکوز تھی۔
بچوں کے بدلے بچے
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ فلسطینی بچوں کے بدلے اسرائیلی بچوں کی رہائی سے شروع ہوگا اور یہ بات چیت فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے ناموں کے گرد گھومتی ہے جنہیں رہا کیا جائے گا۔
اسرائیل ان تمام عورتوں اور بچوں کو رہا کروانا چاہتا ہے جنہیں حماس 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی میں لائی تھی، جن کی تعداد تقریباً 100 بتائی جاتی ہے۔
اگرچہ متوقع طور پر رہا ہونے والی فلسطینی خواتین اور نوجوانوں کی تعداد ابھی تک معلوم نہیں ہے، لیکن ایک عرب اہلکار نے اشارہ کیا کہ اسرائیلی جیلوں میں کم از کم 120 قیدیوں کی رہائی متوقع ہے۔
قطر اور مصر کی ثالثی
قابل ذکر ہے کہ حماس کے ساتھ اسرائیلی مذاکرات بالواسطہ طور پر قطر کے ذریعے ہوئے تھے اور اس میں مصر نے بھی موثر کردار ادا کیا تھا۔
موساد نے اس معاہدے کی تشکیل میں قطر اور سی آئی اے کے ساتھ مل کر کام کیا۔ متعدد اسرائیلی حکام نے بھی تصدیق کی کہ مصر نے بھی مذاکرات کی حوصلہ افزائی اور حماس پر دباؤ ڈالنے میں کردار ادا کیا۔