اسلام آباد:وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے مہنگی بجلی کی ذمہ داری سابقہ حکومت پر ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے مہنگے داموں معاہدے کیے جس کے سنگین نتائج کا سامنا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حماد اظہر کا کہنا تھا کہ گردشی قرضوں میں اضافے کی وجہ سابق حکومت کے بجلی کے مہنگے معاہدے ہیں، حکومت جس قیمت پر بجلی خرید کر صارفین کو مہیا کررہی ہے اس میں ڈیڑھ سے دو روپے کا فرق آرہا ہے، جب اس فرق کو سالانہ استعمال ہونے والے اربوں یونٹس کے تناظر میں دیکھا جائے تو غیرمعمولی رقم بنتی ہے اور یہ ہی گردشی قرضوں میں اضافے کی بنیادی وجہ ہے۔
ہم نے نیپرا کو ایک روپے 39 پیسے فی یونٹ اضافے کی سمری ارسال کردی ہے، ایسے صارفین جن کا بجلی کا استعمال 200 یونٹ سے کم ہوگا، اس اضافے کا اطلاق ان پر نہیں ہوگا،انڈسٹریل پیکج پر بھی اس اضافے کا اطلاق نہیں ہوگا، ٹیرف میں اضافہ یکم نومبر سے ہوگا،گیس کا بحران نہیں ہوگا۔
وزیر مملکت فرخ حبیب نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے مہنگے داموں معاہدے کیے جس کے سنگین نتائج کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ بجلی کے صنعتی پیکج سے بہت فائدہ ہوا، گزشتہ سال کے برعکس 15 فیصد جبکہ مجموعی طور پر 6 سے 10 فیصد بجلی کی کھپت میں اضافہ ہوا۔
حماد اظہر نے کہا کہ ریکوریز میں بہتری اور لاسز میں کمی آئی ہے، نیپرا نے 15 سے 13فیصد کے ہدف پر نظرثانی کی اور حکومت نے اپنے پرانے جینکوز کو بند کردیا ہے جہاں موجود افسران اور عملے کو محض تنخواہیں دی جارہی تھیں۔
وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ مہنگے اور غیر ضروری بجلی کے معاہدوں کے باعث ہمیں بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کرنا پڑتا ہے اور آج بھی ایک مرتبہ پھر بجلی مہنگی کرنی پڑ رہی ہے، ری کوریز اور لائن لاسز میں 3 سال سے بہتر آرہی ہے۔
حماد اظہر نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کہا کہ ہم نے نیپرا کو ایک روپے 39 پیسے فی یونٹ اضافے کی سمری ارسال کردی ہے، ایسے صارفین جن کا بجلی کا استعمال 200 یونٹ سے کم ہوگا، اس اضافے کا اطلاق ان پر نہیں ہوگا۔
انہوں نے واضح کیا کہ انڈسٹریل پیکج پر بھی اس اضافے کا اطلاق نہیں ہوگا، ٹیرف میں اضافہ یکم نومبر سے ہوگا۔گیس کے بحران سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برطانیہ سے لے کر بھارت تک بجلی کا بحران ہے، کووڈ 19 کے بعد گیس کی لائنز بھی متاثر ہوئی ہیں۔
وزیر خزانہ حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان میں برطانیہ، یورپ یا روس کی طرح گیس کا بحران نہیں ہے جبکہ برطانیہ میں 500 فیصد گیس کی قیمت بڑھی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 2019 سے گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوا جبکہ نومبر اور دسمبر کے لیے آر ایل این جی کے 10 کارگوز کے ٹینڈر حاصل کرچکے ہیں۔ گزشتہ سال 9 کارگوز حاصل کیے تھے۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان نے کسانوں کے لیے ” کسان پورٹل ” کا آغاز کردیا