کراچی: ڈپٹی ڈائریکٹر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے خلاف افسران میں بے چینی، عملے کی نعرے بازی کی گئی۔ ڈائریکٹوریٹ جنرل کالجز کے سالانہ بجٹ پر ہاتھ صاف کرنے کے معاملے پر ڈائریکٹوریٹ کے افسران میں بے چینی پھیل گئی، ماتحت عملہ بھی سراپا احتجاج بن گیا اور ڈائریکٹر جنرل کے دفتر کے باہر نعرے بازی کی۔
تفصیلات کے مطابق ڈائریکٹوریٹ جنرل کالجز سندھ کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمّد قاسم راجپر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر راشد کھوسو کی جانب سے مبیّنہ طور پر ڈائریکٹوریٹ کے سالانہ بجٹ سے جعلی بلوں کے ذریعے لاکھوں روپے نکلوانے اور افسران اور ماتحت عملے کی جائز ضروریات بھی پوری نہ کرنے پر عملے کے احتجاج کے حوالے سے ڈائریکٹوریٹ کے افسران کے درمیان ہونے والی گفتگو وائرل ہو گئی ہے۔
جس میں ڈائریکٹوریٹ کے سابق ڈی ڈی او محمّد قاسم راجپر کی جانب سے بجٹ میں سے اکیس لاکھ روپے جعلی بلوں کے ذریعے نکلوانے کے معاملے پر افسران کی گفتگو سنی جاسکتی ہے۔
گفتگو میں ڈائریکٹوریٹ جنرل کالجز سندھ میں تعیّنات ڈائریکٹر ہیومن ریسورس، ایسوسی ایٹ پروفیسر بسمہ شاہ کی جانب سے قائم مقام ڈائریکٹر جنرل سے مخاطب ہوکر یہ کہتے بھی سنا جاسکتا ہے کہ پچھلے والوں کی طرح ”آپ کیوں بیٹھے ہیں، آپ بھی بجٹ صاف کریں اور نکل جائیں“۔
یہاں یہ امر قابل ِ ذکر ہے کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل کالجز میں تعیّنات، آڈٹ کے ماہر ڈائریکٹر (فنانس) ایسوسی ایٹ پروفیسر احمد علی جمالی کی موجودگی میں قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈائریکٹوریٹ جنرل میں بطور ڈپٹی ڈائریکٹر (آڈٹ) تعیّنات، سندھی کے اسسٹنٹ پروفیسر محمّد قاسم راجپر نے سابق ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ پروفیسر غلام مصطفٰی چارن کی ملی بگھت سے ڈائریکٹوریٹ جنرل کی ڈی ڈی او شپ حاصل کر لی تھی۔
ڈائریکٹوریٹ جنرل کالجز کے افسران اور ماتحت عملے کے مطابق محمّد قاسم راجپر نے بطور ڈی ڈی اور، سابق ڈائریکٹر جنرل کالجز کی معاونت سے ڈائریکٹوریٹ جنرل کالجز اور ڈی جے سائنس کالج کے بجٹ میں بڑے پیمانے پر خردبرد کی ہے۔
واضح رہے کہ سابق ڈائریکٹر کالجز سندھ پروفیسر غلام مصطفٰی چارن نے اپنے منظور ِ نظر محمّد قاسم راجپر کو ڈائریکٹوریٹ جنرل کالجز اور دیگر کالجوں کی ڈی ڈی او شپ دینے کے ساتھ محمّد قاسم راجپر کی اہلیہ کو بھی خلاف ِ ضابطہ ڈی جے کالج کی ڈی ڈی او شپ بھی دے رکھی تھی۔
مزید پڑھیں: محکمہ تعلیم کالجز میں ایماندار پرنسپلز پر من مانیوں کے لئے دباؤ بڑھنے لگا