کراچی: جامعہ ہری پور میں قواعد و ضوابط کے برعکس تعینات رجسٹرار ڈاکٹر شاہ مسعود خان کی جانب سے بے ضابطگیوں ‘ قبل از وقت ڈگریوں کے اجراء اور غیر قانونی ترقیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
ہری پور یونیورسٹی میں خلاف ضابطہ ایڈیشنل چارج رکھنے والے رجسٹرار ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر شاہ مسعود خان کا ایک اور کارنامہ سامنے آیا ہے، ہائر ایجوکیشن کمیشن کے رولز کے مطابق کسی بھی پی ایچ ڈی ڈگری کے طالب علم کے لئے لازمی ہے کہ وہ اپنا کم از کم ایک ریسرچ پیپر ایچ ای سی کے منظور شدہ ریسرچ جرنل میں شائع کرائے گا۔
جس کے بعد اس کو پی ایچ ڈی کی ڈگری فراہم کی جائے گی۔اس کے برعکس خلاف ضابطہ تعینات رجسٹرار ڈاکٹر شاہ مسعود خان نے اپنے ہی شاگرد نورحبیب کو سابقہ کنٹرولر ڈاکٹر شیراز خان کی ملی بھگت سے ڈگری جاری کرا دی۔
معلوم رہے کہ اس وقت ڈاکٹر شاہ مسعود خان خود ASRB کے ڈائریکٹر بھی تھے۔ جس میں انہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے کنٹرولر کی ملی بھگت سے رولز کے برعکس اپنے شاگرد کو ڈگری جاری کرائی ہے۔ جعل سازی کو چھپانے کے لئے مذکورہ طالب علم نور حبیب نے اپنا ریسرچ پیپر ڈگری جاری کرانے کے بعد شائع کرایا ہے۔
واضح رہے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے رولز کے مطابق سپر وائزر کی جانب سے کی گئی اس کوتاہی و غفلت اور بدنیتی پر 5 سال کے لئے ناہل قرار دیا جاتا ہے، جب کہ ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ کے خلاف بھی ضابطے کی کارروائی کا آغازہوتا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے رولز کی خلاف ورزی کرنے اور من مانی کرنے کے خلاف ہری پور یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبر کی جانب سے اس پر اعتراض اٹھایا گیا اور اس کو مختلف فورمز پر اجاگر بھی کیا گیا ، بعد ازاں وفاقی وزیر تعلیم و تربیت شفقت محمود کی توجہ بھی دلائی گئی جس کے بعد ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے ڈاکٹر شاہ مسعود کے خلاف انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے انکوائری کرنے والے افسران کے ساتھ مل کر ہری پور یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر پروفیسر انوار الحسن جیلانی اور رجسٹرار ڈاکٹر شاہ مسعود خان نے انکوائری میں تاخیری حربے استعمال کرنا شروع کر دیئے ہیں۔
موجودہ کنٹرولر ڈاکٹر ضیا کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے اپنی جانب سے تمام دستاویزات تیار کر کے انکوائری کمیٹی کو دینے کی تیاری کر لی ہے۔
مذکورہ خلاف ضابطہ اقدام کے بارے میں شکایت کرنے والے فکلیٹی ممبر نے بتایا ہے کہ اس غیر قانونی عمل کی نشاندہی جامعہ ہری پور کے چانسلر شاہ فرمان کو بھی کی گئی ہے،لیکن ان کی جانب سے کوئی بھی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔
حیرت انگیز طور پر ہری پور یونیورسٹی کے غیر قانونی طور پر تعینات رجسٹرار ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر شاہ مسعود خان نے پروفیسر شپ کیلئے جعل سازیاں بھی شروع کر دی ہیں۔
جس کے لئے انہوں نے انتہائی عجلت میں مذکورہ طالب علم کو پی ایچ ڈی کی ڈگری تفویض کرائی ہے تاکہ ان کی پروفائل میں 5 ایم فل یا 2 پی ایچ ڈی ہولڈرز کا اضافہ ہو سکے۔
اس سے قبل ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر شاہ مسعود نے ہری پور یونیورسٹی کے 2016 میں مکمل ہونے والے رولز کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پشاور یونیورسٹی کے رولز کو تمثیل بناتے ہوئے اسسٹنٹ پروفیسر سے خلاف ضابطہ طور پر ایسوسی ایٹ پروفیسر پر ترقی حاصل کی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ ڈاکٹر شاہ مسعود سے ان کا اپنا ڈیپارٹمنٹ محروم ہے جب کہ انہوں نے جعل سازی سے ایگریمنٹ لگا کر ایسوسی ایٹ پروفیسر شپ پر ترقی حاصل کی ہے۔
سیاسی اثر و رسوخ کی بنا پر ڈاکٹر شاہ مسعود خان ہائر ایجوکیشن کمیشن کے رولز اور سنڈیکیٹ کے فیصلوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹیچنگ فکلیٹی کے باوجود تین سال سے انتظامی عہدے پر براجمان ہیں۔
ادھر معلوم ہوا ہے کہ جامعہ ہری پور کے چانسلر شاہ فرمان نے گزشتہ دنوں جامعہ کے وائس چانسلر ڈاکٹر پروفیسر انوار الحسن جیلانی کو کسی بھی قسم کی بھرتیوں سے منع کیا تھا۔
مزید پڑھیں: محکمہ تعلیم کالجز کے تعصب پرست افسر نے پرنسپل کے تبادلے کے بعد تنخواہ بھی بند کرادی