کوروناکی نئی قسم اومی کرون کی علامات، پاکستان کتنا متاثر ہوسکتا ہے ؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Covid’s new variant omicron strain: How it can affect Pakistan?

حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ جنوبی افریقہ میں دریافت ہونے والے کورونا کے نئے ویرینٹ کا پھیلاؤ پرانے وائرس کی نسبت زیادہ تیزی سے ہو رہا ہے اور کورونا کا یہ نیا ویرینٹ دنیا بھر میں پھیل رہا ہے۔

حکومت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ وائرس پاکستان کو بھی متاثر کرسکتا ہے جس کے بعد ملک میں ویکسی نیشن کا عمل مزید تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا جارہا ہے جبکہ ویکسین لگوانے والوں کو بوسٹر شارٹ بھی لگانے کا امکان ہے۔

اومی کرون
اس وقت دنیا کو کورونا وائرس کے نئے ویرینٹ کا سامنا ہے جس کی شناخت سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں ہوئی اورجنوبی افریقہ کا گوتینگ صوبہ اس نئے ویرینٹ کا مرکز بنا لیکن اب یہ پوری دنیا میں پھیل رہا ہے۔ متعدد ممالک مسافروں پر پابندیاں عائد کر رہے ہیں۔

اس صورت حال میں جنوبی افریقہ کے حکام کافی زیادہ مایوسی کا شکار ہیں اور وہ ماسک پہننے جیسے اقدامات کو دوبارہ لاگو کر رہے ہیں۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کورونا وائرس کے نئے ورژن کو ’اومیکرون‘ کا نام دیا ہے اور اسے تیزی سے منتقل ہونے والی قسم قرار دیا ہے۔

علامات
ماہرین کے مطابق پریشانی کی بات یہ ہے کہ نئی قسم میں مجموعی طور پر 50 جینیاتی تبدیلیاں دیکھی گئی ہیں جبکہ اس کی نسبت کچھ عرصہ قبل دنیا کو اپنی لپیٹ میں لینے والی کورونا کی ڈیلٹا قسم میں صرف 2 جینیاتی تبدیلیاں پائی گئی تھیں۔برطانوی طبی ماہرین کے مطابق بھی کورونا کی یہ قسم اب تک سامنے آنے والی تمام اقسام میں سب سے زیادہ خطرناک ہے۔

جنوبی افریقہ میں نئی قسم دریافت ہونے کے بعد ڈاکٹرزکا کہنا ہے کہ گذشتہ 10 روز میں کورونا کی نامعلوم علامات کے ساتھ مریضوں کے معائنہ میں متاثرہ افراد کو غیر معمولی شدید تھکاوٹ کی شکایت تھی،کچھ مریضوں میں پٹھوں کے درد، گلے کی خراش، خشک کھانسی اور بخار کی علامات تھیں۔

وائرس کا پھیلاؤ
کینیڈا میں دو اور برطانیہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم کے تین متاثرین سامنے آچکے ہیں اور برطانیہ میں ہیلتھ سیکورٹی ایجنسی نے کیسزکی تصدیق کی ہے جبکہ بازاروں، پبلک ٹرانسپورٹ اور تعلیمی اداروں میں ماسک پہننا لازم قرار دے دیا گیا ہے۔کورونا کی نئی قسم کے متاثرین بوٹسوانا، ہانگ کانگ اور اسرائیل میں بھی پائے گئے ہیں۔

یورپی یونین کا کہنا ہے کہ عالمی وباء سے بچائو کی ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں کو ’اومی کرون‘ کو مکمل سمجھنے کے لیے 2 سے 3 ہفتے درکار ہیں۔

’اومی کرون‘ کے باعث بین الاقوامی سفر کے مراکز سمجھے جانے والے ممالک نے سفری پابندیوں کا اعلان کردیا ہے۔امریکا، برطانیہ، قطر، سعودی عرب، کویت، ہالینڈ، انڈونیشیا، انگولا اور مراکش سفری پابندیاں عائد کرنے والے ممالک میں شامل ہیں۔

ڈبلیوایچ او کا انتباہ
عالمی ادارہ صحت کاکہنا ہے کہ اومی کرون کافی زیادہ خطرناک ہے اورجن لوگوں کو پہلے کورونا وائرس لاحق ہو چکا ہے نیا ویرینٹ ان کو بھی اپنی گرفت میں لے سکتا ہے تاہم کچھ ماہرین پرامید ہیں کہ ویکسین اس سنگین بیماری اور موت کو روکنے میں کسی حد تک مؤثر ثابت ہو گی۔

ڈاکٹروں کے مطابق اب تک معاملات بہتر دکھائی دیتے ہیں اور ہسپتالوں میں مریضوں میں اضافہ نہیں ہوا ہےلیکن ماہرین نے خبردار بھی کیا ہے کہ انفیکشن کے پہلے مرحلے میں تو نوجوان زیادہ متاثر ہوئے لیکن اگر یہ ویرینٹ بوڑھے اور غیر ویکسین شدہ افراد کو متاثر کرتا ہے تو صورتحال مزید سنگین ہو سکتی ہے۔

پاکستان کو خطرہ
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرکے سربراہ اسد عمر کاکہنا ہے کہ کورونا کی نئی قسم بہت زیادہ خطرناک ہے، دو سے تین ہفتے انتہائی اہم ہیں، پاکستان میں نئے کورونا ویرینٹ کو کنٹرول کرنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، بچاؤ کا واحد راستہ ویکی نیشن ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان کاکہناکہ کورونا کے نئے ویرینٹ کا پھیلاؤ پرانے وائرس کی نسبت زیادہ تیزی سے ہو رہا ہے، ویکسین میں تاخیر کرنیوالے دنیا بھر میں متاثر ہو رہے ہیں،ہم کروڑوں ویکسین لگا چکے ہیں مگرابھی بھی کروڑوں لوگوں کو ویکسین لگوانا باقی ہے۔

اس حوالے سے پارلیمانی سیکریٹری صحت نوشین حامد کاکہنا ہے کہ کورونا کے نئے ویرینٹ ’اومی کرون‘ کے باعث پابندیوں کا فیصلہ مکمل معلومات آنے پر ہی ہوسکے گا۔

Related Posts