اسلام آباد: حکومت نے معروف فلمساز سرمد سلطان کھوسٹ کی متنازعہ فلم زندگی تماشا ریلیز کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزارتِ اطلاعات و نشریات نے زندگی تماشا کو ریلیز کیلئے کلیئر قرار دے دیا ہے۔ تاہم سرمد سلطان کھوسٹ نے سینسر بورڈ کو ایک تحریری درخواست میں آگاہ کیا کہ ملک بھر میں فلم کی ریلیز روکنے کی کوششیں جاری ہیں۔
پاکستان کے 3 سینسر بورڈز سے فلم زندگی تماشا کو منظور کرایا جاچکا ہے، تاہم کچھ افراد نے فلم کا صرف ڈھائی منٹ کا ٹریلر دیکھنے کے بعد مفروضوں کی بنیاد پر اسے ریلیز کرنے سے روکنے کی درخواست دائر کردی تھی۔
معروف اداکار و فلمساز سرمد سلطان کھوسٹ کا کہنا ہے کہ زندگی تماشا کسی مذہب یا مسلک کے متعلق نہیں ہے بلکہ اس کا مرکزی خیال صرف عدم برداشت کے خلاف ہے۔ نجی نیوز ویب سائٹ کے مطابق فلم کے بعض حصے سینسر کر لیے گئے ہیں۔
قبل ازیں یہ توقع کی جارہی تھی کہ فلم 24جنوری 2020ء تک ریلیز ہوجائے گی تاہم ایسا نہ ہوسکا اور ایک مذہبی تنظیم کی طرف سے احتجاج کے بعد حکومت نے فلم کی ریلیز کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا اور فلم پر غور کیلئے اسے اسلامی نظریاتی کونسل کے سپرد کردیا۔
جولائی میں سینیٹ کی انسانی حقوق سے متعلق کمیٹی نے فلم پر اٹھائے گئے تمام تر اعتراضات مسترد کردئیے۔ فلم کی کہانی نرمل بانو نے تحریر کی ہے جس کے فلمسازوں میں سرمد سلطان کھوسٹ کے علاوہ ان کی بہن کنول کھوسٹ بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ اِس سے قبل پاکستانی فلم زندگی تماشا کو 93ویں آسکر اکیڈمی ایوارڈز میں نامزدگی کیلئے منتخب کر لیا گیا جبکہ یہ انتخاب پاکستان اکیڈمی آف سلیکشن نے کیا۔
حساس موضوع پر بنائی گئی فلم زندگی تماشا کی ڈائریکشن سرمد سلطان کھوسٹ نے دی جس کی کہانی پاکستانی فلم بینوں کیلئے زیادہ تر متنازعہ رہی، اب یہ فلم آسکرز پلیٹ کے 93ویں ایوارڈز میں نامزدگی کیلئے پیش ہوگی۔
سرمد سلطان کھوسٹ کو فلم ریلیز کرنے سے قبل دھمکیاں بھی موصول ہوئی تھیں، تاہم معروف فلمسازسرمد کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ فلم کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کیلئے نہیں بنائی۔
مزید پڑھیں: پاکستانی فلم زندگی تماشا 93ویں آسکر اکیڈمی ایوارڈز میں نامزدگی کیلئے منتخب