زینتھ عرفان: سولو موٹر سائیکل پر پورے ملک کا سفر کرنے والی پہلی پاکستانی خاتون

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Zenith Irfan: First Pakistani woman on cross-country solo motorcycle journey

پاکستان کی زینتھ عرفان نے کراس کنٹری سولو موٹر سائیکل کے سفر میں منفرد اعزاز حاصل کرلیا، بہت سے لوگوں کو سولو کراس کنٹری موٹر سائیکل کے سفر کے خیال سے ہی گھبراہٹ ہوسکتی لیکن زینتھ عرفان نے اس چیلنج کو پورے دل سے قبول کیا۔

اپنے مرحوم والد کے ایک عالمی موٹر سائیکل ایڈونچر پر جانے کے ادھورے خواب سے متاثر ہو کر زینتھ نے لاہور سے خنجراب تک سواری کرنے والی پہلی خاتون کے طور پر تاریخ رقم کی۔ پاکستان کی موٹر سائیکلنگ کمیونٹی میں ایک نمایاں مقام بنانے والی زینتھ نے دو پہیوں پر اپنی سولو مہم جوئی کو دستاویزی شکل دینے میں کئی سال گزارے ہیں۔

ایک حالیہ انسٹاگرام ویڈیو میں انہوں نے اپنی زندگی پر موٹرسائیکل سواری کے گہرے اثرات کو شیئر کرتے ہوئے اس کا عنوان دیا، “جس دن میں نے موٹرسائیکل چلانا شروع کیا یہ وہ دن تھا سب کچھ بدل گیا تھا۔”

 

زینتھ کی لگن نے اسے تیزی سے قومی شناخت دلائی یہاں تک کہ ایک پاکستانی فلمساز کی طرف سے “موٹر سائیکل گرل” کے نام سے بننے والی سوانح عمری پر مبنی فلم میں اس کے شاندار سفر کو قید کیا گیا۔

کئی سالوں میں زینتھ نے اپنی موٹرسائیکل پر پورے پاکستان میں 50000 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا، ایک ٹریول شو کی میزبانی کی ۔ نمایاں مقام حاصل کرنے پر زینتھ کو پرائیڈ آف پاکستان ایوارڈ سے نوازا گیا۔

اے بی سی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں زینتھ نے انکشاف کیا کہ ان کی والدہ نے انہیں والد کے خواب کو پورا کرنے اور ان کی میراث کو زندہ کرنے کی ترغیب دی۔

ایک ٹریول میگزین کو انٹر ویو میں انہوں نے بتایا کہ ن کے خاندان کا تعلق پاکستان سے ہے لیکن وہ 1960 کی دہائی میں متحدہ عرب امارات چلے گئے، جہاں وہ دبئی کے قریب شارجہ میں پیدا ہوئیں۔ یہ خاندان بعد میں لاہور واپس آیا جب وہ صرف 12 سال کی تھیں۔

زینتھ عرفان کراس کنٹری سولو موٹر سائیکل سفر کے بارے میں کہتی ہیں کہ اس کارنامے کیلئے کئی سال محنت کی اور مجھے خوشی ہے کہ میں اپنے والد کا ادھورا خواب پورا کرنے میں کامیاب رہی۔

Related Posts