پی ٹی ایم کیس: پر امن مظاہرین پر غداری کی دفعات نہیں لگائی جاسکتیں۔ہائی کورٹ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

جعلی اکاؤنٹس کیس میں اومنی گروپ کےڈائریکٹر عبدالغنی مجیدکی ضمانت منظور
جعلی اکاؤنٹس کیس میں اومنی گروپ کےڈائریکٹر عبدالغنی مجیدکی ضمانت منظور

اسلام آباد: پی ٹی ایم اور عوامی ورکرز پارٹی کے مظاہرین کی گرفتاریوں پر سماعت کے دوران ہائی کورٹ نے ریمارکس دئیے ہیں کہ پر امن مظاہرین  پر غداری کی دفعات نہیں لگائی جاسکتیں۔

وفاقی دارالحکومت کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں گرفتاریوں کے معاملے پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی جس کے دوران عدالت کو گرفتاریوں پر رپورٹ پیش کی گئی۔ 

عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق مجسٹریٹ سٹی غلام غلام مرتضیٰ چانڈو نے مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ یہ کون سا طریقہ ہے کہ پر امن مظاہرین پر غداری کا الزام لگایا جائے؟

ریمارکس دیتے ہوئے جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پہلے مظاہرین پر غداری اور بعد ازاں دہشت گردی کی دفعات لگائی گئیں، آج آپ کہہ رہے ہیں کہ دہشت گردی کی دفعات حذف کر دی گئیں۔ یہ کیا طریقہ ہے؟

ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے برہم ہو کر سوال کیا کہ مقدمہ درج کرنے کا حکم دینے والے مجسٹریٹ کے خلاف کیوں نہ کارروائی کی جائے؟ چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد پولیس کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا گیا۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ غداری کا مقدمہ کیوں درج کیا گیا؟ یہ بتایا جائے۔ عدالت نے مقدمہ درج کرنے کا حکم دینے والے مجسٹریٹ سے وضاحتی بیانِ حلفی بھی طلب کر لیا۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیوں نہ مجسٹریٹ سے جوڈیشل اختیارات واپس لے لیے جائیں؟ ہم اس کیس کو سب کے لیے مثال بنائیں گے۔ بعد ازاں کیس کی سماعت 17 فروری تک ملتوی کردی گئی۔ 

Related Posts