واشنگٹن / عدن: امریکہ نے راتوں رات یمن میں ایک اور حملہ کیا جس کے بعد حوثی ملیشیا نے ”مضبوط اور موثر ردعمل” کی دھمکی دی ہے، اس معاملے کے بعد کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ امریکہ نے ایرانی حمایت یافتہ ملیشیا کے حملوں سے جہاز وں کو بچانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
ان حملوں نے فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس اور اسرائیل کے جنگ میں جانے کے بعد مشرق وسطیٰ میں پھیلنے والے تنازعے میں اضافے کے خدشات میں اضافہ کر دیا ہے، ایران کے اتحادی لبنان، شام اور عراق سے بھی میدان میں ہیں۔
صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکہ نے حوثیوں کے حملوں کے بارے میں ایران کو نجی پیغام بھیجا ہے۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتاتے ہوئے وضاحت نہیں کی، ہم نے اسے نجی طور پر پہنچایا اور ہمیں یقین ہے کہ ہم اچھی طرح سے تیار ہیں۔
حوثی ترجمان نصرالدین عامر نے الجزیرہ کو بتایا کہ امریکی حملے کا مضبوط اور موثر جواب دیا جائے گا،انہوں نے مزید کہا کہ اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی ”مادی نقصان”۔
حوثیوں کا کہنا ہے کہ ان کی سمندری مہم کا مقصد غزہ میں اسرائیلی محاصرے اور حملے کے تحت فلسطینیوں کی حمایت کرنا ہے، جس پر ایران کی حمایت یافتہ حماس کی حکومت ہے۔
صنعا اور یمن کے مغرب اور شمال کے بیشتر علاقوں کو کنٹرول کرنے والے اس گروپ نے بحیرہ احمر پر خود اسرائیل پر ڈرون اور میزائل داغے ہیں۔