کراچی:شہر قائد میں مزدوروں کا حق مانگنا جرم بن گیا، ملیر شاہ لطیف میں قاسم ٹیکسٹائل کے باہر احتجاج کرنے والے ملازمین پرشاہ لطیف تھانے کی نفری ٹوٹ پڑی، مظاہرین پر پولیس نے مزدوروں پر لاٹھی چارج کر کے لہو لوہان کر دیا۔
دہشت پھیلانے کے لیے پولیس کی جانب سے شدید فائرنگ بھی کی گئی،پولیس کے ڈنڈے لگنے سے کئی افراد نڈھال ہو کر سڑک پر گر گئے، کسی کو ڈنڈا ڈولی کیا تو کسی کو اٹھا کر موبائل میں پھینکا گیا۔پولیس نے سارے قائدے قوانین پس پشت ڈال دیے۔
سادہ لباس میں ایک شخص اسلحے کی نمائش کرتا رہا،سادہ لباس شخص نے سندھ پولیس کا گلو بٹ بن کر ایک ہاتھ میں پستول دوسرے میں ڈنڈا تھام رکھا تھا۔فیکٹری کے سیکیورٹی گارڈز بھی پولیس کے سامنے لاٹھی چارج کرتے رہے۔مظاہرین نے دھمکی دی ہے کہ آئی جی پولیس اور حکومت سندھ فوری نوٹس لے ورنہ احتجاجاََ نیشنل ہائی وے بند کر دیں گے۔
اس حوالے سے ایس پی ملیر طاہر نورانی کا کہنا تھا کہ نوکریوں سے نکالنے اور تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر احتجاج کیا جا رہا ہے، تاہم مظاہرین نے پولیس اور فیکٹری پر پتھر برسائے، پتھراؤ کی وجہ سے ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا، احتجاج کرنے والے 8 مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے۔
دوسری طرف مظاہرین کا کہنا تھا کہ احتجاج پر امن جاری تھا اور ہم صرف قاسم ٹیکسٹائل کے خلاف نعرے لگا رہے تھے تاہم،مل انتظامیہ نے پولیس کو مبینہ طور پر بھاری نذرانہ ادا کر کے ہم پر امن احتجاج کرنے والوں پر تشدد کر وایا ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا ہم صرف اپنی تنخواہ ہی تو مانگ رہے تھے، جبکہ ہمارے کئی ساتھی مزدوروں کو بلا جواز اچانک ملازمت سے فارغ کر دیا گیا اور ان کے بھی واجبات ادا نہیں کیے جا رہے۔
انہوں نے گورنر سندھ، وزیر اعلیٰ سندھ اور سیکریٹری محنت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر ایکشن لیں، جبکہ ضلع ملیر اور شاہ لطیف تھانہ کے خلاف آئی جی سندھ فوری طور پرکارروائی کریں، نہیں تو ہم احتجاجاََ نیشنل ہائی وے بند کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔