پاکستان سمیت آج دنیا بھر میں عالمی ہیوموفیلیا ڈے منایا جا رہا ہے جس کا مقصد خون بہنے کے امراض کے بارے میں شعور اجاگر کرنا اور تشخیص و علاج تک مساوی رسائی کی وکالت کرنا ہے خصوصاً خواتین اور بچیوں کے لیے جنہیں اکثر علاج میں نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔
خون بہنے کے امراض سے متاثرہ عالمی برادری نے اس سال عالمی ہیوموفیلیا ڈے منانے کے لیے ایک مضبوط تھیم کے تحت اتحاد کیا ہے۔
اس سال کی مہم کا مقصد خون بہنے کے امراض میں مبتلا خواتین اور بچیوں کو توجہ میں لانا ہے جو کہ صحت کے عالمی منظرنامے میں اب تک نہ صرف کم تشخیص شدہ ہیں بلکہ ناکافی سہولیات اور عدم توجہی کا شکار بھی ہیں۔
عالمی فیڈریشن آف ہیوموفیلیا کے صدر سیزر گیریڈو نے کہاکہ خون بہنے کے امراض میں مبتلا خواتین اور بچیوں کو تسلیم کرنا ہماری برادری کے لیے ایک اہم سنگِ میل ہے۔
عالمی ہیوموفیلیا ڈے 2025 صرف ایک دن کی تقریب نہیں بلکہ دنیا بھر کی حکومتوں، صحت کے ماہرین، اور کارکنوں کے لیے ایک عملی مطالبہ ہے کہ وہ ہیوموفیلیا کے علاج میں موجود ناہمواریوں کا سدباب کریں۔
ایسے افراد اکثر دیر سے تشخیص کا شکار ہوتے ہیں، علاج تک رسائی محدود ہوتی ہے اور ان کی مخصوص طبی ضروریات کے بارے میں آگاہی نہایت کم ہوتی ہے۔ اس مہم میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اگر ان خلاؤں کو دور کیا جائے تو ہم خون بہنے کے امراض سے متاثرہ تمام افراد کے لیے ایک زیادہ مضبوط اور جامع نظامِ صحت قائم کر سکتے ہیں۔
یہ تھیم صحت کی دیکھ بھال میں وسیع تر برابری کے مسئلے کو بھی اجاگر کرتی ہے اور دنیا کو ان خواتین اور بچیوں کی ہمت، قوت اور خدمات کو تسلیم کرنے کی دعوت دیتی ہے، جو ان بیماریوں کے ساتھ زندگی گزار رہی ہیں۔
عالمی آگاہی اور تعلیم کے ذریعے اس برادری کی امید ہے کہ وہ بدنامی کا خاتمہ کر سکیں گے، مریضوں کو بااختیار بنا سکیں گے، اور تمام متاثرین کی زندگی کے معیار کو بہتر بنا سکیں گے۔
خون بہنے کے امراض، جن میں ہیوموفیلیا بھی شامل ہے، ایسی حالتیں ہیں جن میں خون درست طریقے سے جم نہیں پاتا جس کی وجہ سے متاثرہ افراد معمول سے زیادہ دیر تک خون بہاتے ہیں۔
شدید کیسز میں جوڑوں یا پٹھوں کے اندر خود بخود خون بہنے کے واقعات پیش آ سکتے ہیں، جو علاج نہ ہونے کی صورت میں دائمی درد، حرکت میں دشواری اور طویل مدتی پیچیدگیوں کا باعث بن سکتے ہیں۔