وطنِ عزیز پاکستان سمیت دُنیا بھر میں چائلڈ لیبریعنی بچوں سے جبری مشقت کے خلاف آگہی اُجاگر کرنے کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے جبکہ بچوں سے مزدوری ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک کا ایک سلگتا ہوا مسئلہ بن چکا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسیف (ادارۂ اطفال) کے مطابق آج 15 کروڑ 20 لاکھ بچے چائلڈ لیبر پر مجبور ہیں جنہیں جسمانی استحصال، مارپیٹ اور دیگر گوناگوں مسائل کا سامنا ہے جن کے حل کیلئے اقوامِ عالم کو آگے آنا ہوگا۔
گزشتہ برس ادارۂ اطفال (یونیسیف) نے رپورٹ دی کہ دنیا کا ہر 10واں بچہ یا بچی اپنی زندگی یا مالی معاملات میں اپنے والدین یا اہلِ خانہ کی معاونت کیلئے مزدوری اور محنت و مشقت کرتا ہے جبکہ بچوں کی وہ عمر کھیل کود یا تعلیم حاصل کرنے کیلئے اہم ہوتی ہے۔
جب ایک انسان بچپن سے ہی محنت و مشقت اور روپے پیسے کی دوڑ میں لگ جائے تو زندگی بھر اس کیلئے تعلیم کا حصول مشکل سے مشکل تر ہوتا چلا جاتا ہے جبکہ ایسے بچے غریب ہونے کے باعث تعلیم سے زیادہ تر محروم رہ جاتے ہیں۔
براعظم ایشیاء اور افریقہ میں بچوں کو شدید نوعیت کے مختلف مسائل کا سامنا ہے جن میں جبری مشقت اور محنت مزدوری سرِ فہرست ہے جبکہ چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن کے موقعے پر عوام الناس میں اس کے خلاف شعور اجاگر کیا جاتا ہے۔
ہر سال عالمی چائلڈ لیبر ڈے کے موقعے پر مختلف تقاریب، جلسے جلوس اور بحث مباحثے منعقد ہوتے ہیں جن کا مقصد بچوں کے مسائل کو اجاگر کرنا اور عالمی برادری کو ان کے حل کی طرف توجہ دلانا ہے تاکہ غریبوں کے بچے بھی زندگی میں ترقی کرسکیں۔