واشنگٹن: ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے اسٹیل مل اور ریکوڈک فیصلوں سے پاکستان کا تشخص عالمی سطح پر متاثر ہوا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں عالمی بینک نے کہا کہ سیاسی مداخلت اور عدالتوں میں کیسز کے باعث نجکاری کا عمل متاثر ہورہا ہے۔ پاکستان میں حکومتی کمپنیاں جنوبی ایشیائی ممالک میں سب سے کم منافع لیتی ہیں۔
عالمی بینک کا اقدام، 50 ہزار روپے سے کم تنخواہ پر ٹیکس لگانے کی سفارش واپس
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ 2014 میں پاکستان میں حکومتی کمپنیوں کا منافع جی ڈی پی کا 0.8فیصد جبکہ 2020 میں ان کمپنیوں کے خسارے جی ڈی پی کے 0.4فیصد کے برابر جا پہنچے ہیں جبکہ نجکاری پروگرام عدالتی فیصلوں سے رک گیا۔
ورلڈ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں نجکاری پروگرام سپریم کورٹ کے 2007 کے فیصلے کے بعد سے تعطل کا شکار ہے، پاکستان اسٹیل مل اور ریکوڈک پر سپریم کورٹ نے جو فیصلے دئیے، اس سے پاکستان معاہدوں کی پاسداری نہ کرنے والا ملک سمجھا جانے لگا۔
تحریکِ انصاف کے دور میں سرمایہ پاکستان قانون سے نجکاری مزید تعطل کا شکار ہوئی۔ پاور سیکٹر اداروں کی نجکاری لیبر یونین نے روک دی۔ کے الیکٹرک کی کارکردگی نجکاری کے بعد بھی اطمینان بخش نہیں ہے۔
اس کے علاوہ عالمی بینک کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان میں نجکاری پروگرام پر سیاسی اتفاقِ رائے بھی نہیں پایا جاتا، پاکستان کو چاہئے کہ سرکاری کمپنیوں کے حصص اسٹاک مارکیٹ میں لا کر نجکاری کا عمل صاف و شفاف انداز میں شروع کرے۔