عالمی بینک نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں 90 فیصد کاشتکار ٹیکس نہیں دیتے جس کی وجہ وفاق اور صوبوں کے مابین ہم آہنگی کا فقدان ہے۔
تفصیلات کے مطابق اپنی حالیہ رپورٹ میں عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 90 فیصد کاشتکار ٹیکس نہیں دیتے۔ پاکستان کو شعبۂ زراعت پر ٹیکس وصولی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے جبکہ پاکستان میں 11 کروڑ 40 لاکھ افراد برسرِ روزگار ہیں۔
اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کا مثبت رحجان، 6 سال بعد 50 ہزار پوائنٹس کی حد عبور کرلی
رپورٹ میں عالمی بینک کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت اور صوبوں میں ہم آہنگی نہ ہونے کے باعث ٹیکس وصولی متاثر ہوئی۔ ٹیکس اصلاحات پر عملدرآمد سے معیشت میں ٹیکس کا حصہ 2 فیصد بڑھ سکتا ہے۔ پاکستان کے 80 لاکھ شہری بطور ٹیکس دہندہ رجسٹرڈ ہیں۔ ایف بی آر کا ٹیکسز کیلئے نظام تاحال پیچیدگی کا شکار ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل عالمی بینک کا کہنا تھا کہ زیادہ تر لوگوں کے ٹیکس نہ دینے کی وجوہات میں خراب معاشی حالات، بڑھتی ہوئی مہنگائی، معیاری ملازمتوں کا فقدان اور اجرت میں کمی شامل ہیں۔ پاکستان کو زراعت، رئیل اسٹیٹ اور دیگر شعبہ جات میں اضافی ٹیکسز لاگو کرنا ہوں گے۔
قبل ازیں عالمی بینک نے پاکستان میں 50 ہزار روپے سے کم تنخواہ پر ٹیکس لگانے کی سفارش پر اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے سفارش کو واپس لے لیا تھا۔
ترجمان عالمی بینک کا رواں ماہ کے آغاز میں کہنا تھا کہ ہم نے ہفتے کو 50 ہزار ماہانہ سے کم آمدنی پر ٹیکس لگانے کی سفارش پر پوزیشن واضح کردی کیونکہ سفارش 2019 کے اعدادوشمار پر مبنی تھی جسے حالیہ مہنگائی اور حالات کی روشنی میں اپ ڈیٹ کرنا ہوگا۔