مانسہرہ: خیبرپختونخوا کے شہر مانسہرہ میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر جلسے سے پہلے خود سے کہتے ہیں کہ یہ لفظ”ڈیزل“ استعمال نہیں کروں گا، لیکن جیسے ہی جلسہ شروع کرنے کے لئے اسٹیج پر جاتا ہوں تو ماحول میں لفظ ”ڈیزل“ گونجنے لگتا ہے۔
گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج مانسہرہ کے گراؤنڈ میں اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ وہ ایک ایسی شخصیت ہیں جو کرکٹ کی دنیا کے سپر اسٹار تھے اور پوری دنیا کا سفر کر چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے تجربے کے ذریعے نوجوانوں کو یہ سکھانا چاہتے تھے کہ صحیح راستہ کیا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ وہ اپنی تقاریر میں اللہ اور نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حوالہ لوگوں سے حمایت حاصل کرنے کے لیے نہیں بلکہ اس لیے دیتے ہیں کہ وہ حقیقی معنوں میں اسلامی تعلیمات پر یقین رکھتے ہیں۔
اپوزیشن پر منتخب اراکین کی ہارس ٹریڈنگ میں ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مشترکہ اپوزیشن نے ایم این اے صالح محمد کو ان کے خلاف ووٹ دینے کے لیے 200 سے 250 ملین روپے کی پیشکش کی۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا تحریک عدم اعتماد لانے کا مقصد صرف حکمراں حکومت کو قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او) کے لیے بلیک میل کرنا ہے لیکن یہ انہیں یہ کبھی نہیں دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اقوام متحدہ میں ہر سال 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے خلاف دن کے طور پر منانے کی قرارداد کی منظوری کے لیے جدوجہد کی۔
عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ نے فیصلہ کیا ہے کہ آزادی اظہار کے نام پر کسی کو مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان یقیناً نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر اور معاشرے میں انصاف، مساوات اور قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھ کر ترقی کرسکتاہے۔
عمران خان نے ایک بار پھر اپوزیشن پر براہ راست طنز کیا اور مولانا فضل الرحمان، شہباز شریف اور بلاول بھٹو کو ”تین چوہے” قرار دیا جو انہیں پکڑنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تین چوہے ان کا شکار کرنا چاہتے تھے لیکن وہ ان کو شکست دیں گے کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ عمران خان انہیں کسی طرح این آر او دیں لیکن میں انہیں جنرل (ر) مشرف کی طرح این آر او نہیں دوں گا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف جیسے لوگ جن کے چپڑاسیوں کے اکاؤنٹس میں کروڑوں روپے پڑے ہیں، مہذب ممالک میں سیاست کرنے کے قابل نہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اگر شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف برطانیہ میں سیاست شروع کر دیں تو برطانیہ بھی جلد دیوالیہ ہوجائے گا۔
مولانا فضل الرحمان کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ کوشش کرتے ہیں کہ انہیں ’ڈیزل‘ نہ کہوں لیکن جب بھی وہ جلسے سے خطاب کرتے ہیں تو لوگ ’ڈیزل ڈیزل‘ کے نعرے لگانے لگتے ہیں۔
وزیر اعظم نے ہجوم سے پوچھا، کیوں جے یو آئی-ایف کے سربراہ، ”جس نے اسلام کے نام پر سیاست کی ہے”، نے اسلاموفوبیا کے خلاف ایسا کچھ کیوں نہیں کیا جیسا کہ تحریک انصاف نے کرکے دکھایا۔
انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اپنے آپ کو کرپٹ عناصر سے بچائیں جو اسلام آباد میں منتخب نمائندوں کے ضمیر کو خریدنے کی بولی میں مصروف ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ یہ کرپٹ عناصر مخلص لیڈروں کو نہیں خرید سکتے۔
وزیر اعظم عمران نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نے ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے کے ہیلتھ کارڈ فراہم کیے ہیں اور ہیلتھ انشورنس کے تحت کوئی بھی ہسپتال سے علاج کروا سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63 اے ریفرنس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی