افغانستان میں طالبان حکام نے طالبان کمانڈر اور وزارت داخلہ کے برطرف ترجمان قاری سعید خوستی پر آبرو ریزی اور تشدد کی شکایت کرنے والی خاتون کو حراست میں لے لیا ہے۔
اس کی گرفتاری اس وقت عمل میں لائی گئی جب خاتون نے تنگ آکر پاکستان فرار ہونے کی کوشش کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون کو پاکستان جانے کی کوشش کے دوران ایک چیک پوسٹ سے پکڑا گیا ہے۔ اسے واپس کابل منتقل کردیا گیا ہے جہاں اس کے خلاف عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا۔
گذشتہ ہفتے افغانستان میں ایک خاتون کی ویڈیو سوشل میڈیا پر سامنے آئی تھی جس میں اسے طالبان رہنما اور وزارت داخلہ کے (اب) برطرف ترجمان قاری سعید خوستی کے خلاف شکایت کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو سامنے آنے کے بعد طالبان کمانڈر کے خلاف سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق خاتون جس نے اپنے آپ کو صرف اپنے پہلے نام “الٰھہ” سے ظاہر کیا ہے ویڈیو میں رو پڑی۔ اس نے طالبان کی وزارت داخلہ کے سابق ترجمان قاری سعید خوستی کی طرف سے مار پیٹ اور عصمت دری کا ذکر کیا۔
اس نے یہ بھی کہا کہ وہ دارالحکومت کابل کے ایک اپارٹمنٹ سے بات کر رہی تھی، جہاں اسے طالبان کے افراد نے اس وقت حراست میں لے لیا جب اس نے اپنی رہائی کی بھیک مانگتے ہوئے ملک سے فرار ہونے کی کوشش کی۔
اس نے رجسٹری میں اپنی شناخت کابل یونیورسٹی میں میڈیکل کی طالبہ اور پچھلی حکومت کی انٹیلی جنس سروس میں ایک جنرل کی بیٹی کے طور پر بھی کی۔
الههی ۲۴ ساله میگوید قاری سعید خوستی، سخنگوی پیشین وزارت داخله طالبان اورا بهخاطر اینکه دختر یک جنرال حکومت پیشین است، بهزور بهنکاحش در آورده و هر روز شکنجهاش میکند. pic.twitter.com/ZX9NAfeaTB
— Zahra Rahimi (@ZahraSRahimi) August 30, 2022
انہوں نے کہا کہ خوستی نے 6 ماہ قبل اس سے زبردستی شادی کی تھی، جب وہ سرکاری ترجمان تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس نے ان کی بہن کی شادی ایک اور طالبان اہلکار سے کرنے کی کوشش کی، لیکن اس کا خاندان ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
اس نے بتایا کہ میں نے ہمسایہ ملک پاکستان فرار ہونے کی کوشش کی، لیکن طالبان نے اسے ایک سرحدی کراسنگ سے گرفتار کر لیا اور اسے واپس کابل لے آئے، اور اسے وہاں کے ایک اپارٹمنٹ میں بند کر دیا۔
دوسری جانب ویڈیو کلپ سامنے آنے کے ایک دن بعد طالبان حکام نے اعلان کیا ہےکہ انہوں نے الھہ کو گرفتار کر لیا ہے۔ طالبان کے زیر انتظام سپریم کورٹ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ انہیں چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے حکم پر “ہتک عزت” کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ٹویٹ میں کسی جاری مقدمے کا ذکر نہیں کیا گیا، صرف اتنا کہا گیا ہے کہ اسے “جلد ہی سزا دی جائے گی۔”
خوستی نے بدھ کے روز شائع ہونے والی ٹویٹس میں تصدیق کی کہ اس نے “الہہ” سے شادی کی اور پھر اسے طلاق دے دی، لیکن اس نے ان کے ساتھ بدسلوکی کی تردید کی۔
حالیہ مہینوں میں خوستی کو تحریک کے سرکاری ترجمان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا تھا تاہم ان کی نئی ذمہ داری واضح نہیں ہے۔
ٹوئٹر پر طالبان کے قریب سمجھے جانے والے الامارہ اردو نامی ہینڈل سے جاری ایک ٹوئٹ میں بتایا گیا ہے کہ قاری سعید خوستی نے الہہ نامی خاتون سے شرعی طریقے کے مطابق شادی کی تھی۔
