لاہور: کاغذ کی قیمتوں میں 200 فیصد اضافے کے بعد ملک میں نئی کتابوں کی اشاعت ناممکن دکھائی دینے لگی ہے۔
تفصیلات کے مطابق آل پاکستان مرچنٹ ایسوسی ایشن کے سابق نائب چیئرمین عابد ناصر نے کہا ہے کہ درآمدی کاغذ پر بلند شرح ٹیکس، روپے کی قدرمیں نمایاں کمی، ڈالر کے مہنگا ہونے اور کاغذ کی مقامی ملز کی منافع خوری کے سبب ملک بھر میں کاغذ کا سنگین بحران ہوگیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اِس کے نتیجے میں ملک میں کاغذ کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کررہی ہیں، آنے والے وقت میں بچوں کیلئے کتابیں دستیاب نہیں ہونگی اور جو ہونگی اُن کی قیمتیں عام آدمی کی جیب برداشت نہیں کرسکے گی۔
عابد ناصر نے کہا کہ بیرونِ ملک سے درآمد کی جانے والی کتب ڈیوٹی فری ہیں جو ملائیشیا، سنگاپور، انڈونیشیا وغیرہ میں چھپوا کر درآمد کی جارہی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہر قسم کا شائع شدہ مواد بھی ڈیوٹی فری ہے جس کی وجہ سے اشاعتی صنعت تباہی کے دہانے پر ہے۔
ٹیکنالوجی کمپنیوں نے کرپٹو کے ذریعے سے ادائیگیوں پر پابندی لگادی