کئی سالوں کی تحقیقات کے بعد آخر کار 4 انسانوں کا مریخ پر رہنے کاخواب حیرت انگیز انداز میں حقیقت میں تبدیل ہوگیا۔
ناسا نے مریخ پر انسان زندگی کے امکانات کے بارے میں مزید تحقیق کرنے کے لیے ایک دلچسپ اور حیرت انگیز مشن کا آغاز کیا ہے۔
اس مشن کو مکمل کرنے کے لیے 4 ممبرز کی ایک ٹیم زمین پر موجود ایک ایسے گھر میں ایک سال گزارے گی جس کا ماحول مریخ جیسا بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
بھارتی اداکار کا اپنی نئی فلم کی شوٹنگ پاکستان میں کرنے کا اعلان
اس دوران یہ جاننے کی کوشش کی جائے گی کہ سرخ سیارے پر زندہ رہنے اور ترقی کی منازل طے کرنے کے لیے انسانوں کو کیا کرنا پڑے گا۔
یہ سائنسی مشن انسانوں کو مریخ پر بھیجنے کی پیچیدگیوں کو سمجھنے کا ایک طریقہ ہے کیونکہ دنیا بھر کے ممالک انسانوں کے دوسرے سیاروں تک کے سفر کو ممکن بنانے کے لیے ہاتھ ملا رہے ہیں۔
اس سائنسی مشن کیلی ہیسٹن، فلائٹ انجینئر راس بروک ویل، میڈیکل آفیسر ناتھن جونز، اور سائنس آفیسر اینکا سیلاریو شامل ہیں۔
اس مشن کا آغاز ہیوسٹن کے جانسن اسپیس سینٹر میں کیلی ہیسٹن کی قیادت میں ہوا۔
اس مشن کو کریو ہیلتھ اینڈ پرفارمنس ایکسپلوریشن اینالاگ (CHAPEA) کا نام دیا گیا، جس میں محققین مریخ پر ان چیلنجز جن کا انسان کو مریخ پر سامنا ہوسکتا ہے۔
ان چیلنجز میں خالا میں چہل قدمی، ورچوئل رئیلیٹی، مواصلات، فصل کی نشوونما، کھانے کی تیاری اور استعمال، ورزش، حفظان صحت کی سرگرمیاں، نیند اور سائنس وغیرہ شامل ہے۔
اس کے علاوہ روبوٹس بھی موجود ہوں گے جو ممکنہ طور پر عملے کی مریخ پرانسانی زندگی کے امکان کو سمجھنے کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے ضروری ہوں گے۔
مشن کا عملہ ان ہیلی کاپٹر نما روبوٹس کو کنٹرول کرنے کے لیے بھی ذمہ دار ہوگا۔
امریکی خلائی ایجنسی مریخ پر انسانی زندگی کے امکانات کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے ایسے تین مشن کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
پہلا مشن رواں سال، دوسرا مشن 2025ء جبکہ تیسرے مشن کا آغاز 2026ء میں ہوگا۔