کیا جنرل عاصم منیر فیلڈ مارشل بننے کے بعد تاحیات آرمی چیف رہیں گے؟

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
Will General Asim Munir now remain Army Chief for life after becoming field marshal?
FILE PHOTO

جنرل عاصم منیر کی فیلڈ مارشل کے طور پر ترقی کے بعد ان کے عہدے کی مدت، ریٹائرمنٹ کے وقت اور فوجی اختیارات کی نوعیت پر مختلف سوالات جنم لے چکے ہیں۔

حکومت نے تاحال اس حوالے سے کوئی باقاعدہ وضاحت جاری نہیں کی تاہم سینیٹر فیصل واوڈا نے ایک نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں فیلڈ مارشل کا عہدہ محض علامتی نہیں بلکہ تاحیات ہوتا ہے

۔ ان کے مطابق اب پاکستان کی تمام مسلح افواج براہِ راست فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی کمان میں ہوں گی۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کی ترقی ایک دائمی تعیناتی ہے جس کی کوئی مدت مقرر نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل اب عسکری تقرریوں، مدتِ ملازمت میں توسیع اور ترقیوں کے فیصلوں کا اختیار رکھتے ہیں۔

انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کو قابل منتظم قرار دیتے ہوئے ان کی قائدانہ صلاحیتوں کی تعریف کی اور یہ بھی کہا کہ وزیراعظم کو چاہیے کہ وہ قومی اتفاق رائے کے لیے مذاکرات کا راستہ کھولیں۔

ساتھ ہی انہوں نے اس امکان کو بھی رد کر دیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کو جلد رہائی مل سکے گی۔

پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں فیلڈ مارشل کا عہدہ اکثر غیر عملی اور اعزازی ہوتا ہے۔ ایک سابق سینئر پاکستانی فوجی افسر نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ درجہ کسی فوجی افسر کو مزید قانونی اختیارات یا مراعات تو نہیں دیتا تاہم یہ ریاست کی طرف سے اس کی خدمات کا اعتراف ہوتا ہے۔

حالیہ پاک-بھارت جنگ میں پاکستان کی مبینہ شاندار فتح کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کی تجویز پر منگل کے روز وفاقی کابینہ نے جنرل عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی۔ وزیراعظم نے جنگ بندی کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا تھا: “ہم نے 1971 کی جنگ کا بدلہ لے لیا ہے۔”

انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ وہ ذاتی طور پر اس جنگی حکمت عملی کے گواہ ہیں جو جنرل عاصم منیر نے بھارت کے خلاف ترتیب دی۔

لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعود کے مطابق، “ایسے حالات میں جب ملک کو ایک بڑی جنگی مہم کا سامنا ہو، فیلڈ مارشل کا عہدہ دیا جانا تاریخی طور پر مناسب سمجھا جاتا ہے، جو تمام تینوں افواج کا نمائندہ ہوتا ہے۔” انہوں نے مزید یاد دلایا کہ جب ایوب خان فیلڈ مارشل بنے تو انہوں نے فوراً جنرل موسیٰ کو آرمی چیف مقرر کر دیا تھا۔

کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم کے مطابق “اس فیصلے سے حکومت یہ پیغام دے رہی ہے کہ فوج نے کم وقت میں بڑی جنگی کامیابی حاصل کی۔ چاہے جنرل عاصم منیر باضابطہ طور پر فوج سے ریٹائر ہو جائیں، وہ فیلڈ مارشل کے طور پر اپنی وردی میں تاحیات خدمات انجام دے سکتے ہیں۔”

جنرل خالد نعیم لودھی کا کہنا تھا کہ اگرچہ فیلڈ مارشل کو وردی پہننے کی اجازت تاحیات ہوتی ہے، مگر انہوں نے ایوب خان کو 1965 کی جنگ کے بعد کبھی وردی میں نہیں دیکھا۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک نیا فور اسٹار جنرل آنے سے ادارے میں یہ تاثر ختم ہوگا کہ ترقی کا دروازہ بند ہو چکا ہے۔

طلعت مسعود کے مطابق “روایات اور اعزازات سے آگے نکل کر آئینی دائرہ کار اور اختیارات کی تقسیم پر سختی سے عمل درآمد ہی قومی استحکام اور پیشرفت کی بنیاد بن سکتا ہے۔”

Related Posts