پاک افغان سرحد پر ہرطرح کی صورتحال پرقابو پالیں گے،میجر جنرل بابر افتخار

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

will control of any situation on the Pak-Afghan border :Major General Babar Iftikhar

راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان میں تمام دھڑے جنگ سے تنگ آ چکے ہیں، فریقین کو مل بیٹھ کرافغانستان کے مسئلے کا حل نکالنا ہوگا،پر امید ہیں کہ پاک افغان سرحد پر ہرطرح کی صورتحال پرقابو پالیں گے۔

اپنے ایک خصوصی بیان میں ڈی جی آئی ایس پی آرنے کہا ہے کہ افغان امن عمل کے بہت سے پہلو ہیں، پاکستان نے خلوص نیت سے امن عمل بڑھانے کی کوشش کی، امن عمل آگے بڑھانے میں پاکسان کا کردار کلیدی رہا، افغانستان نے کیسے آگے بڑھنا ہے فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان امن عمل میں سہولت کار کا کردار ادا کرتا رہا، امریکا نے افغان فوج کی تربیت پر بہت پیسے خرچ کیے، اس وقت افغان فوج کی پیشرفت خاص نہیں، اب تک خبروں کے مطابق طالبان کی پیشرفت زیادہ ہے، افغان فوج نے کہیں مزاحمت کی یاکرینگے یہ دیکھنا ہوگا۔

مزید پڑھیں: طالبان کا افغانستان کے سیکڑوں علاقوں پر قبضہ، اشرف غنی کہاں حکومت کرینگے؟

میجر جنرل بابر افتخارنے کہا ہے کہ امریکا نے تو افغانستان سے انخلا کرلیا ہے ،افغانستان کے فریقین کو مل بیٹھ کرمسئلے کا حل نکالنا ہوگا، پاکستان کو اس مسئلے میں مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے ،افغان فوج کی تربیت پر کھربوں خرچ کیے گئے، ہم امن عمل کیلئے کوشش کرتے رہے اور کرتے رہیں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ افغان بارڈر پر 90 فیصد تک باڑ لگاچکے ہیں، بہت عرصہ پہلے پاک افغان سرحد کی مینجمنٹ کرنا شروع کردی تھی، پاک افغان سرحد کی نگرانی کیلئے ایف سی کے نئے ونگ بنا دیے گئے ہیں،پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کے دوران ہمارے جوانوں کی شہادتیں بھی ہوئیں۔

پر امید ہیں کہ پاک افغان سرحد پر ہرطرح کی صورتحال پرقابو پالیں گے،افغانستان میں تشدد بڑھا تو مہاجرین پاکستان کی طرف آسکتے ہیں،افغان فوج کی تربیت پر امریکا کی جانب سے بڑی رقم خرچ کی گئی،ہم نے اپنی سرزمین کو کسی کیخلاف نہ استعمال ہونے دینا ہے اور نہ ایسے عناصر کو آنے دیناہے۔

ہم بہت کلیئر ہیں، اپنی سرزمین کسی کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے،سرحد پار سے حملوں سے متعلق معاملات افغان حکومت سے اٹھائے ہیں، جیسے انتظام ہم نے کیے وہ دوسری طرف سے بھی ہونےچاہئے تھے، افغانستان میں تمام دھڑے بھی جنگ سے تنگ آ چکے ہیں، سب جانتے ہیں داعش، ٹی ٹی پی افغانستان میں موجود ہیں،افغانستان میں سول وار ہوئی تو کسی کا بھلا نہیں ہو گا۔

Related Posts