بیوی بھی اپنے شوہر کو طلاق دے سکتی ہے،بیرسٹر خواجہ نوید

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Wife can divorce her husband: Barrister Khawaja Naveed

پاکستان کے آئین اور ہمارے مذہب نے ہمیں کئی حقوق دیئے ہیں لیکن عوام کی اکثریت خصوصاً خواتین آگہی نہ ہونے کی وجہ سے اپنے حقوق سے بے خبر ہوتی ہیں۔

کیا عورت اپنے شوہر کو طلاق دے سکتی ہے؟ جب شوہر اپنی پہلی بیوی سے اجازت لئے بغیر کسی دوسری عورت سے شادی کرلے تو کیا ہوتا ہے؟ اگر عورت کو کام کی جگہ پر ہراساں ہونا پڑتا ہے تو اسے کون سے اقدامات اٹھانے چاہئیں؟ یہ وہ بنیادی سوالات ہیں جن کاہمیں اکثر و بیشتر سامنا کرنا پڑتا ہے۔
بیرسٹر خواجہ نوید احمد سپریم کورٹ کے وکیل ہیں اور وہ مقامی عدالت کے سابق جسٹس بھی رہ چکے ہیں۔ ایم ایم نیوز کو ان سے بات کرنے اور جاننے کا موقع ملا کہ انسانی حقوق کے بارے میں قانون اور آئین کا کیا کہتاہے۔

ایم ایم نیوز: جہیز کے مطالبے کے حوالے سے قانون کیا کہتا ہے؟
بیرسٹر خواجہ نوید: جہیز دینے یا مانگنے کے لئے ایک خاص حد مقرر ہے، زیادہ تر معاملات میں دلہن کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اگر اس کی شادی ختم ہوجاتی ہے تو وہ طلاق کے بعد جہیز کی واپسی کے لئے درخواست دائر کرسکتی ہے لیکن پھر قانون کے مطابق اسے بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ جہیز دینے والے کے خلاف بھی قانون موجود ہے۔

ایم ایم نیوز: آئین میں خواتین کو کیا حقوق حاصل ہیں؟
بیرسٹر خواجہ نوید: ہمارے آئین نے خواتین کو بہت سارے حقوق دیئے ہیں ، آرٹیکل 1 سے لے کر آرٹیکل 25 تک تمام بنیادی حقوق خواتین کو دیئے گئے ہیں۔

ایک عورت آزادانہ طور پر زندگی گزار سکتی ہے ،بالغ ہونے کے بعد اسے اپنی مرضی سے شادی کرنے کا حق ہے ، کاروبار کر سکتی ہے ، ووٹ ڈالنے کا حق رکھتی ہے یا کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہوسکتی ہے ، جائیداد خرید سکتی ہے ۔

ایم ایم نیوز: پہلی بیوی سے اجازت لئے بغیر شوہر کی دوسری شادی سے متعلق قانون کیا کہتا ہے ؟
بیرسٹر خواجہ نوید: اس سے متعلق قانون 1961 اور 1962 میں بنایا گیا تھا ، قانون کے مطابق ایک شوہر پہلی بیوی سے اجازت لئے بغیر دوسری شادی نہیں کرسکتا، اس پر ایک ہزار روپے جرمانہ اور ایک ماہ قید کی سزا ہوگی جس کو حال ہی میں ایک ماہ سے بڑھا کر ایک سال کردیا گیا ہے۔نیز لاہور میں ایک جج نے اس خلاف ورزی کے الزام میں ایک شخص کو تین سال قید کی سزاء سنائی تھی۔

ایم ایم نیوز:کیا بیوی کو اپنے شوہر کو طلاق دینے کا حق حاصل ہے؟
بیرسٹر خواجہ نوید: جی ہاں ، اسلام عورت کو یہ حق دیتا ہے اگر وہ اپنے شوہر کو طلاق دینا چاہتی ہے ، ‘نکاح نامہ میں ایک مضمون شامل ہے جسے اکثر علماء کاٹ دیتے ہیں لیکن شق نمبر 18 میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ بیوی کے پاس اپنے شوہر کو طلاق دینے کا حق موجود ہے۔

ایم ایم نیوز: اگر بیوی کو اپنے شوہر کو طلاق دینے کا حق مل جاتا ہے تو کیا بیوی کوحق مہر ملےگا؟
بیرسٹر خواجہ نوید: اس معاملے پر بات چیت کی ضرورت ہے لیکن خاتون کو حق مہر ضرور ملنا چاہیے تاہم اس سے متعلق کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے مگربیوی اپنے حق مہر کا دعویٰ کرسکتی ہے۔

ایم ایم نیوز: کیا کوئی عورت اپنے بچوں کو دوسری شادی کے بعد بھی اپنے ساتھ رکھ سکتی ہے ؟
بیرسٹر خواجہ نوید: قانون کے مطابق بیوی اپنے شوہر کو طلاق دے سکتی ہے ، دوبارہ شادی کر سکتی ہے اور اپنی پہلی شادی کے بعد ہونیوالے بچوں کو رکھ سکتی ہے، اگر پہلے شوہر نے اپنی سابقہ ​​بیوی سے بچوں کو چھیننے کی کوشش کی تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جاسکتی ہے۔

پہلے ایسا ہوتا تھا کہ مرد اپنی بیویوں کو طلاق دیکر خود تو دوسری شادی کرلیتے تھے لیکن سابقہ بیویوں کو دوبارہ شادی کرنے پر بچوں سے ملنے نہیں دیتے تھے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ رویہ اور خیال بدل گیا ہے۔

ایم ایم نیوز: اگر کوئی عورت دوبارہ شادی کرتی ہے تو پھر قانون کے مطابق بچوں کو رکھنے کا حق کس کو ہے؟
بیرسٹر خواجہ نوید: ہمارے ملک میں فرقوں پر مبنی مختلف قوانین موجود ہیں۔ سنی قانون کے مطابق ایک عورت ماں کی حیثیت سے اپنے بیٹے کو 7 سال اور بیٹی کو14 سال کی ہونے تک اپنے پاس رکھ سکتی ہے۔ شیعہ قانون کے مطابق ماں اپنے بیٹے کو اس وقت تک رکھ سکتی ہے جب تک کہ وہ 2 سال اور بیٹی 7 سال کی نہ ہوجائے۔

یہاں تک کہ اگر بیٹا یا بیٹی کہتے ہیں کہ وہ اپنی ماں کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو پھر قانون اس کی اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق زندگی بسر کریں۔ اس کے علاوہ اگر عورت ذہنی یا جسمانی طور پر معذورہے تو بچہ قانونی طور پر والد کے پاس جاتا ہے۔

ایم ایم نیوز:عورت کو بدنام کرنے سے متعلق قوانین کیا کہتے ہیں؟
بیرسٹر خواجہ نوید: اگر شوہر یا کوئی دوسرا فریق کسی عورت کے کردار پر انگلی اٹھاتے ہیں تو شواہد پیش نہ کرنے پر خاتون الزام لگانے والوں کیخلاف مقدمہ درج کرواسکتی ہے اور شریعت کے مطابق اس معاملے میں قصوروار پائے جانے والے شخص کو اسی کوڑے مارے جائیں گے۔

ایم ایم نیوز: اگر کوئی شخص اپنے والد سے پہلے ہی مر جاتا ہے تو کیا اس کی میراث پوتے کو منتقل ہوسکتی ہے؟
بیرسٹر خواجہ نوید: اس طرح کا کوئی قانون نہیں کہ اگر بیٹا اپنے والد سے پہلے مرجائے تو بیٹے کی جائیداد اس کے پوتے کو منتقل کردی جائے گی کیونکہ اس کا باپ مر جاتا ہے تو بیٹے کو قانونی وراثت منتقل کردی جاتی ہے، ایک نئے قانون میں کہا گیا ہے کہ اگر بیٹا ایسا کرتا ہے تو اس کا بیٹا اپنے دادا کی عطا کردہ میراث پر قبضہ کرسکتا ہے۔

ایم ایم نیوز:اگر عورت کو کام کی جگہ پر ہراساں کیا جائے تو وہ اپنے دفاع میں کیا کرسکتی ہے ؟
بیرسٹر خواجہ نوید: ہراسگی کے خلاف ایک سخت قانون موجود ہے ، پاکستان میں متعدد ملٹی نیشنل کمپنیاں اور ادارے ہیں جن میں خواتین بڑی تعداد میں کام کرتی ہیں اوراگر کوئی خاتون ہراسانی کا مقدمہ دائر کرتی ہے تو مرد کو سزاء بھی ہوتی ہے اور نوکری سے برخاست بھی کیا جاسکتا ہے کیونکہ اکثر کیسز ذاتی مفادات پر مبنی ہوتے ہیں۔

Related Posts