تبت کے 87 سالہ روحانی پیشوا دلائی لاما نے اپنی ایک ناشائستہ تقاضے سے متعلق ویڈیومنظرعام پرآنے کے بعد معافی مانگ لی ہے۔ ایک روز قبل ہی ان کی ایک فوٹیج منظرعام پرآئی تھی جس میں وہ ایک عوامی تقریب میں ایک کم سن لڑکے سے ‘اپنی زبان چوسنے’ کا کہہ رہے ہیں۔
اس ویڈیو کلپ میں ایک حالیہ ملاقات کو دکھایا گیا ہے اور اس میں کم سن لڑکے نے دلائی لامہ سے یہ دریافت کیا تھا کہ وہ کیا وہ انھیں گلے لگاسکتے ہیں۔
دلائی لاما کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ اس لڑکے اور اس کے اہل خانہ کے ساتھ ساتھ دنیا بھرمیں اس کے بہت سے دوستوں سے ان الفاظ پرمعافی مانگنا چاہتے ہیں جن کی وجہ سے انھیں تکلیف پہنچی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
بلی والے واقعے پر مفتی مینک نے کیا کہا؟
بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ دلائی لامہ اکثرخود سے ملنے کے لیے آنے والے لوگوں کے ساتھ دل لگی ، ہنسی مذاق میں چھیڑچھاڑ کرتے رہتے ہیں۔ وہ ملنے والوں سے عوامی مقامات پر اور کیمروں کے سامنے بھی اس طرح کی اٹکھیلیاں کرتے ہیں مگر انھیں اس تازہ واقعہ پرافسوس ہے۔
ٹویٹرپر10 لاکھ سے زیادہ ناظرین نے اس ویڈیوکو دیکھاہے۔اس میں دیکھا جاسکتا ہےکہ نوبل انعام یافتہ دلائی لامہ بظاہرلوگوں کی موجودگی میں لڑکے کے ہونٹوں پر ایک ٹکڑا لگا رہے ہیں۔ وہ تالیاں بجاتے اور ہنستے ہوئے سنائی دیتے ہیں جبکہ ایک شخص اس لمحے کو موبائل فون سے فلما لیتاہے۔رائٹرز نے اس کلپ کی تصدیق نہیں کی ہے۔
واضح رہے کہ دلائی لامہ تبت میں چینی حکمرانی کے خلاف ناکام بغاوت کے بعد 1959 میں بھارت فرارہوگئے تھے۔انھیں بیجنگ ایک خطرناک علاحدگی پسند لیڈرکے طور پردیکھتا ہے۔
انھوں نے اپنے دوردراز، پہاڑی وطن میں لسانی اور ثقافتی خودمختاری کے لیے عالمی حمایت حاصل کرنے کی غرض سے عشروں تک کام کیا ہے۔اب وہ بھارت کے شمالی شہردھرم شالا میں سبز پہاڑیوں اور برف سے ڈھکے پہاڑوں سے گھرے ایک مندر سے ملحقہ احاطے میں رہتے ہیں۔