جنوبی افریقہ کے وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کاک نے جاری ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ میں گھٹنے ٹیکنے سے انکار کرکے اپنی ٹیم کی آٹھ وکٹوں کی جیت سے دستبردار ہو گئے۔
کرکٹ جنوبی افریقہ نے کوئنٹن ڈی کاک کے میچ سے دستبرداری کے فیصلے پرایک بیان جاری کیا ہے کہ وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کاک کےگھٹنے نہ ٹیکنے کے ذاتی فیصلے کو نوٹ کیا ہے۔ڈی کاک کے اس اقدام کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، اور تنازع کے باوجود 28 سالہ نوجوان کیلئے کپتان کی جانب سے حمایت کااعادہ کیا گیا ہے تاہم یہ واقعہ آگے نسل پرستی کی تاریخ تازہ کرگیا ہے۔
راتوں رات کیا ہوا؟
متحدہ عرب امارات میں ٹوئنٹی 20 ورلڈ کپ کے اپنے دوسرے میچ میں جنوبی افریقہ کا مقابلہ ویسٹ انڈیز سے تھا۔ پروٹیز کو ٹورنامنٹ میں اپنے پہلے میچ میں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے دفاعی چیمپئن کے خلاف یہ میچ انتہائی اہم تھا۔
اس میں حیرت انگیز طور پروکٹ کیپر، اسٹار اوپننگ بلے باز اور سابق کپتان ڈی کاک کو ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے وارم اپ میچوں میں گھٹنے ٹیکنے سے انکار کر دیا تھا اور ابتدائی طور پر ان کی غیر موجودگی کو “ذاتی وجوہات” کے طور پر بیان کیا گیا ۔
کھیل سے کچھ دیر پہلے ملک کی کرکٹ اتھارٹی کے ایک بیان نے اس بات کی تصدیق کی کہ ڈی کاک کی جانب سے مخالفت ان ذاتی فعل تھا۔بیان میں مزید کہا گیاکہ تمام کھلاڑیوں کو پیر کی شام جنوبی افریقی بورڈ کی ہدایت کے مطابق نسل پرستی کے خلاف متحد اور مستقل موقف میںگھٹنے ٹیکنے کا پیغام دیا گیا تھا۔
گھٹنے ٹیکنے کامقصد؟
‘گھٹنا ٹیکنانسل پرستی کے خلاف ایک علامت ہے جہاں ایک فرد نسل پرستی کیخلاف کھڑے ہونے کے خلاف گھٹنے ٹیکتا ہے۔ ابھی حال ہی میں دنیا بھر میں لوگوں نے ’بلیک لائیوز میٹر‘ کے عنوان سے احتجاج کےدوران گھٹنے ٹیک کر46 سالہ افریقی نژاد امریکی جارج فلائیڈ کے قتل پر احتجاج میں حصہ لیا تھا۔
نسلی امتیاز کی یاد دہانی کے طور پر گزشتہ برسوں میں عالمی کھیلوں میں بھی نسل پرستی کیخلاف اس اقدام کو رائج کیا گیا ہے تاہم کچھ کھلاڑی اس اقدام کیخلاف مزاحم رہے ہیں اور انہوں نے گھٹنے ٹیکنے سے انکار کر دیا ہے۔
منقسم جنوبی افریقی ٹیم اس وقت مذاق کا نشانہ بنی جب کھلاڑیوں نے آسٹریلیا کے خلاف ہفتہ کے کھیل سے پہلے ایک عجیب و غریب تصویر بنانے کے لیے کئی طرح کے اشاروں کو اپنایا۔ کرکٹ جنوبی افریقہ نے پیر کو فیصلہ کیا کہ تمام کھلاڑیوں کو گھٹنے ٹیکنے کی ضرورت ہے جس پرڈی کاک نے ردعمل ظاہر کیا۔
جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کی تاریخ
جنوبی افریقہ میں نسلی زیادتی، امتیازی سلوک اور علیحدگی کی ایک طویل تاریخ ہے لیکن بین الاقوامی کھیلوں میں اس حوالے سے اتحاد نظرنہیں آیا۔1970 کی دہائی کے اوائل میں آسٹریلیا کے سابق وزیر اعظم گف وائٹلم نے نسلی طور پر منتخب جنوبی افریقی کھیلوں کی ٹیموں پر ملک کا دورہ کرنے پر پابندی لگا دی۔
1980 کی دہائی میں جنوبی افریقہ کے باغی آسٹریلیاکے دورے کیلئے سابق ٹیسٹ کپتان کم ہیوز کی قیادت میں آگے بڑھے اور حال ہی میں ریٹائر ہونے والے چیف سلیکٹر ٹریور ہونز بھی شامل تھے۔ اگرچہ نسل پرستی کا دور ختم ہو چکا ہے لیکن جنوبی افریقہ میں نسل پرستی آج بھی ایک مسئلہ بنی ہوا ہے۔
نسل کی بنیاد پر انتخاب کے لیے کوٹے 1999 سے جنوبی افریقی کرکٹ کا حصہ ہیں اور جنوبی افریقی رگبی کا حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ تھا کہ 2019 کے رگبی ورلڈ کپ میں آدھے کھلاڑی سیاہ فام ہوں اورپہلے سیاہ فام جنوبی افریقی کرکٹ کپتان کا تقرر صرف اس سال مارچ میں کیا گیا تھا۔
ڈی کاک کی معذرت ۔
ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ سے قبل گھٹنے نہ ٹیکنے کے معاملے پر کوئنٹن ڈی کاک نے معافی مانگ لی ہے ، ان کا کہنا ہے کہ میں اپنی ٹیم کے ساتھیوں اور مداحوں سے معافی چاہتا ہوں، اگر میرے گھٹنے ٹیکنے سے دوسروں کو تعلیم دینے میں مدد ملتی ہے اور دوسروں کی زندگیوں میں بہتری آتی ہے تو میں ایسا کرنے میں خوشی محسوس کروں گا۔
ڈی کاک کاکہنا ہے کہ میں نسل پرستی کے خلاف کھڑا ہونے کی اہمیت اور مثال قائم کرنے کے لیے کھلاڑیوں کی ذمے داریوں کو سمجھتا ہوں مگر ویسٹ انڈیز کیخلاف میچ میں گھٹنے نہیں ٹیکے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں نے کسی کو عزت نہیں دی، گھٹنے کے بل کھڑا ہونے کے بارے میں ہمیں میچ کی صبح اس وقت بتایا گیا جب ہم کھیلنے جارہے تھے۔
وکٹ کیپر نے معافی نامے میں کہا کہ اگر کسی کا دل دکھا ہے تو میں بہت معذرت کرتا ہوں، میرے لیے بلیک لائیوز کی بہت اہمیت ہے میں نسل پرست نہیں ہوں۔