جب خبریں ہوں ٹی وی ڈراموں کی اور وہ بھی پاکستان اور بھارت کے تعلقات پر بننے والے ڈرامے کی تو سوشل میڈیا پر ٹرینڈ تو کریں گی۔
“دھوپ کی دیوار” ڈرامے میں پاکستان کے معروف اداکار احمد رضا میر اور جانی مانی اداکارہ سجل علی مرکزی کردار ادا کررہے ہیں۔ پلوامہ حملے کے تناظر میں بنائی جانے والی ویب سیریز “دھوپ کی دیوار” 25 جون کو بھارتی اسٹریمنگ پلیٹ فارم زی فائیو پر ریلیز ہورہی ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس ڈرامے کا پریمیئر ایک ہندوستانی او ٹی ٹی ‘زیڈ ای 5’ پر ہوگا۔ کچھ دن پہلے ہی اس کا ٹریلر جاری کیا گیا تھا جسے سامعین میں خوب پذیرائی ملی۔ تاہم اب سوشل میڈیا صارفین ڈرامہ پر پابندی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
پابندی کا مطالبہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا کے کچھ صارفین نے لکھا تھا کہ ڈرامہ پر پابندی عائد کی جانی چاہئے کیونکہ ‘کشمیریوں کا لہو برائے فروخت نہیں ہے’۔ ایک اور صارف نے لکھا ہے کہ ‘جب ہم کشمیر میں تقریبا دو سال کے کرفیو کا مشاہدہ کر رہے ہیں تو ہم اس طرح کی بکواس سیریل کو کیسے نشر کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں؟
سوشل میڈیا کے ایک اور صارف نے مطالبہ کیا ہے کہ ” اس سیریل کے مصنف کے ساتھ ساتھ پوری کاسٹ کو بھی شرم آنی چاہئے جو کچھ پیسوں کے لیے بھارتی افواج کی بربریت کی حمایت کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔”
میری ایک سادہ سے بات کرتا ہوں کہ وہ لوگ جو کشمیر کی تشویشناک صورتحال میں ڈرامے پر پابندی کا مطالبہ کررہے ، وہ لوگ اس وقت اعتراض کیوں نہیں کرتے جب بگ باس ٹوئٹر پر ٹرینڈ کررہا ہوتا ہے۔؟ کیا یہ ہماری منافقت کے دوہرے معیار کو ظاہر نہیں کرتا ہے۔؟
پاکستانی معاشرے کو ثقافت ، رشتے اور مذہب کو تفریح سے الگ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہاں کچھ نکات ایسے ہیں جن پر کنفیوژن کا شکار ہیں ۔ یہ پاک بھارت تعلقات پر مبنی ایک ڈرامہ ہے ہمیں اس کو ایک ڈرامہ کی نظر سے دیکھنا چاہیے۔ کیونکہ یہ تفریح کا ایک سادہ ذریعہ ہے۔
معروف ڈراما اور ناول نگار عمیرہ احمد کی تحریر کردہ کہانی پر بنی ویب سیریز دھوپ کی دیوار کی ہدایات حسیب حسن نے دی ہیں۔حقیقی واقعات سے متاثر ہوکر بنائی گئی ویب سیریز کی کہانی پاکستان اور بھارت کے 2 خاندانوں کے گرد گھومتی ہے۔