بڑھتا ہوا اسلاموفوبیا، آسام میں بھارتی مسلمانوں پر زمین تنگ کیوں کی جارہی ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
پینشن نہیں، پوزیشن؛ سینئر پروفیشنلز کو ورک فورس میں رکھنے کی ضرورت
Role of Jinn and Magic in Israel-Iran War
اسرائیل ایران جنگ میں جنات اور جادو کا کردار
zia
ترکی کا پیمانۂ صبر لبریز، اب کیا ہوگا؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو آسام کے شہریوں کو ان کے ہی گھروں سے بے دخل کرنے سے متعلق ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ آسام پو
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو آسام کے شہریوں کو ان کے ہی گھروں سے بے دخل کرنے سے متعلق ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ آسام پو

مودی حکومت نے آسام میں خواتین، بچوں اور بوڑھوں سمیت 5 ہزار مسلمانوں کو ان کے گھروں سے نکال دیا، اس دوران غریب عوام پر ڈھائے جانے والے ظلم و ستم کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔

سن 2019 میں آسام نے ایسے لوگوں کی فہرست شائع کی جنہیں شہری قرار دیا گیا تھا جس میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ 19 لاکھ افراد غیر ملکی قرار دے دئیے گئے ہیں جن پر زمین تنگ ہونے لگی۔

گزشتہ روز 800 مسلمان خاندانوں کو سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضے کا بے بنیاد الزام لگا کر اپنے ہی گھروں سے بے دخل کردیا گیا۔ سوال یہ ہے کہ آسام میں بھارتی مسلمانوں پر زمین تنگ کیوں کی جارہی ہے؟

بھارتی پولیس کی کارروائی

گزشتہ روز بھارتی پولیس نے 2 افراد کو بد ترین ظلم و ستم کا نشانہ بناتے ہوئے قتل کردیاجس کے دوران 11 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ پولیس نے آسام میں سرکاری زمین پر قبضے کے نام پر نام نہاد انسدادِ تجاوزات آپریشن شروع کررکھا ہے جس کے دوران یہ المناک سانحہ دیکھنے میں آیا۔

شمالی آسام کا علاقہ درنگ ان 4 مقامات میں سے ایک ہے جہاں پولیس نے نام نہاد انسدادِ تجاوزات مہم شروع کی اور 800 خاندانوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کردیا جن پر سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

نام نہاد انسدادِ تجاوزات مہم کے دوران پولیس اور مقامی افراد کے مابین تصادم کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق ہوگئے۔ بھارتی پولیس کی مہم کے خلاف بڑی تعداد میں لوگوں نے اکٹھے ہو کر بھرپور احتجاج کیا جبکہ وزیر اعلیٰ آسام ہمانتا بسوا شرما کا کہنا تھا کہ یہ مہم جاری رہے گی۔

حکمراں سیاسی جماعت بی جے پی کے قانون ساز اپنے ہی ملک کے شہریوں کو گھروں سے بے دخل کرنے کی کارروائی کی نگرانی میں مصروف ہیں۔ نام نہاد انسدادِ تجاوزات مہم کے دوران 2 مساجد اور ایک مدرسے کو بھی منہدم کردیا گیا جس کی معروف سیاسی و سماجی شخصیات نے شدید مذمت کی۔ 

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو

آسام کے شہریوں کو ان کے ہی گھروں سے بے دخل کرنے سے متعلق ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ آسام پولیس انسدادِ تجاوزات مہم میں مصروف ہے۔ ایک شخص کو بے رحمی سے ڈنڈوں سے مار پیٹ کا نشانہ بنایا جاتا ہے جو بے حس و حرکت ہو کر زمین پر گر جاتا ہے۔

اسی دوران ایک کیمرہ بردار شخص زمین پر گر جانے والے شخص کے چہرے پر چھلانگ مارتا ہے۔ پولیس افسر بھی زمین پر گرے ہوئے شخص کو تشدد کا نشانہ بناتا ہے اور بعد ازاں دیگر لوگ انہیں واپسی کیلئے کہتے ہیں۔ ویڈیو منظرِ عام پر آنے کے بعد بھارتی عوام کا پولیس سے اعتبار اٹھ گیا۔

متعدد سوشل میڈیا صارفین نے بد ترین ظلم و تشدد کی شدید مذمت کی ہے۔ بھارتی رپورٹر اروناب سائیکیا نے واقعے پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آسام سے خوفناک ویڈیوز موصول ہورہی ہیں۔ آل انڈیا ڈیموکریٹک فرنٹ  کے ایم ایل اے اشرف الحسین نے اپنی ہی پولیس کو دہشت گرد قرار دیا۔

ایم ایل اے اشرف الحسین نے کہا کہ یہ فاشسٹ، کمیونل اور بد دیانت حکومت کی خوف و دہشت پھیلانے والی فورس ہے جو اپنے ہی شہریوں پر گولیاں چلاتی ہے۔ گاؤں کے لوگوں نے انخلاء کے خلاف درخواست دی تھی مگر حکام نے فیصلے کیلئے انتظار کرنا مناسب نہیں سمجھا۔ 

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو

کم و بیش 800 گھروں سے 5 ہزار افراد کو نکال دیا گیا جس کے بعد بنگالی بولنے والے یہ مسلمان کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ انسانی حقوق کی علمبردار تنظیموں کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے غریب افراد کو طاقت کے زور سے گھروں سے بے دخل کیا، جتنی مذمت کی جائے، کم ہے۔

آل آسام اقلیتی اسٹوڈنٹس یونین کے سدر ریجل کریم کا کہنا ہے کہ جن لوگوں کو گھروں سے نکالا گیا، ان کی طبی امداد کیلئے کوئی میڈیکل ٹیمز اور رفع حاجت کیلئے ٹوائلٹس تک دستیاب نہیں، نام نہاد انسدادِ تجاوزات مہم کے تحت مکمل طور پر غیر انسانی اقدامات اٹھائے گئے۔

اقلیتی اسٹوڈنٹس یونین کے ایڈوائزر عین الدین احمد نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ جن لوگوں کو بے دخل کیا گیا، وہ متعدد دہائیوں سے وہیں رہ رہے تھے اور انخلاء کے بعد ان کے پاس سوائے کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے کے اور کوئی چارہ نہیں۔

عین الدین احمد نے سوال کیا کہ جمہوری طور پر منتخب حکومت اتنی ظالم کیسے ہوسکتی ہے؟انہوں نے کہا کہ حکومت اتنی بے حس ہے کہ نہ صرف لوگوں کو گھروں سے نکالا گیا بلکہ مارپیٹ بھی کی گئی۔ یہ لوگ بھارتی شہری ہیں۔ کوئی گیر قانونی تارکینِ وطن نہیں جن سے  ایسا سلوک کیا جارہا ہے۔

بی جے پی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ جن لوگوں کو نکالا گیا، وہ بنگلہ دیش سے تعلق رکھتے ہیں۔ عین الدین احمد نے کہا کہ یہ دعویٰ مسلمانوں سے نفرت کی مودی حکومت کی ایک من گھڑت پالیسی کے سوا اور کچھ نہیں جو مذہبی اقلیتوں کے خلاف کمیونل سیاست کا کھیل کھیل رہی ہے۔

رواں برس آسام میں  بھارت کی آر ایس ایس اور ہندوتوا کی پیروکار حکومت کی جانب سے نام نہاد انسدادِ تجاوزات سے متعلق دیگر مہمات بھی چلائی گئیں جن کے نتیجے میں بے شمار مسلمان افراد کو اپنے ہی گھروں سے بے دخل کیا گیا جو اپنے ہی وطن بھارت میں غیر قانونی تارکینِ وطن کہلانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نوازشریف کا جعلی کورونا سرٹیفکیٹ،کیا نادرا ساکھ کھورہا ہے؟

Related Posts