سندھ میں ہندو برادری کو خطرہ کیوں؟

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!

سندھ میں ہندو برادری کو کئی خطرات لاحق ہیں کیونکہ پاکستانی خاتون سیما رند نے غیر قانونی طریقے سے بھارت جاکر ہندو لڑکے سے شادی کرلی ہے۔

چار بچوں کی ماں سیما رند نے ہندو مذیب تبدیل کرلیا، جس کی وجہ سے مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے۔ بھارت اور پاکستان میں اس معاملے کو خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔

کشمور اور گھوٹکی اضلاع میں ہندو برادری کو نفرت کی وجہ سے انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ اقلیتی برادری پر ممکنہ حملے کے پیش نظر صوبے کے کئی حصوں میں سکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔

ضلع کشمور میں ایک ہندو مندر پر ڈاکوؤں نے حملہ کیا، اس کی دیواروں میں گولیوں کے سوراخ ہوگئے، جس سے مقامی کمیونٹی میں خوف پھیل گیا۔ اسی دوران نامعلوم شرپسندوں نے ایک ہندو تاجر کے گھر پر بھی حملہ کیا۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے کہا کہ وہ سندھ کے اضلاع کشمور اور گھوٹکی میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی رپورٹوں سے ‘خوف زدہ’ ہے۔

ادارے نے کہا کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ خواتین اور بچوں سمیت ہندو برادری کے 30 افراد کو مبینہ طور پر منظم ‘جرائم پیشہ گروہوں’ نے یرغمال بنایا ہوا ہے۔جرائم پیشہ گروہوں کی جانب سے حملے کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں۔

کھوٹگی کےڈاکو عبدالمالک جاگیرانی نے ہندو برادری کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ سیما کی فوراََ پاکستان واپسی کا مطالبہ کیا ۔ڈاکو نے کہا کہ اس نے ہندومندر پر حملہ کیا اور اگر سیما کو پاکستان نہ لایا گیا تو وہ مزید ہندو مندروں پر حملہ کرینگے۔

اسی طرح کا ایک اور واقعہ اس وقت پیش آیا جب مبینہ طور پر کراچی میں سولجر بازار کے قریب ایک 150 سال پرانا مندر منہدم کر دیا گیا۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب لوڈ شیڈنگ کے دوران علاقہ تاریکی میں ڈوبا ہوا تھا اور عبادت گاہ کی صرف باؤنڈری وال ہی کھڑی رہ گئی تھی۔

کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب نے واقعے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی انہدام نہیں ہوا اور مندر ابھی تک برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے مداخلت کی ہے اور ہندو پنچایت سے کہا گیا ہے کہ وہ حقائق کا پتہ لگانے میں پولیس کی مدد کرے۔

Related Posts