آکسیجن سے محروم بھارت، جہاں کورونا سے شمشان گھاٹوں میں جگہ کم پڑ گئی ہے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کوویڈ ۔19 بھارت میں تیزی سے کیوں پھیل رہا ہے؟
کوویڈ ۔19 بھارت میں تیزی سے کیوں پھیل رہا ہے؟

دلچسپ بات یہ ہے کہ ہندوستان کے وزیر صحت نے فروری میں یہ اعلان کیا تھا کہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ “انجام” کی طرف بڑھ رہی ہے۔ تاہم پچھلے ہفتے ہندوستان میں کورونا وائرس کے کیسز روزانہ کی بنیاد پر 3 لاکھ 30 ہزار سے زیادہ رپورٹ ہوئے ہیں۔

ہندوستان میں کورونا کی وبا کی دوسری لہر پہلی لہر سے زیادہ خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔ ہندوستان دنیا میں سب سے زیادہ کورونا ویکسین بنانے کی گنجائش رکھتا ہے ، نے لاکھوں کی تعداد میں ویکسین کی خوراکیں برآمد کی ہیں مگر پھر بھی ملک کے اندر کورونا ویکسین کی قلت ہے۔

کورونا وائرس تیزی سے کیوں پھیل رہا ہے؟

ایسا لگتا ہے کہ ہریدوار میں انتخابی جلسوں اور کمبھ میلہ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ مذکورہ واقعات کی وجہ کورونا کیسز میں روزانہ کی بنیاد پر 6 ہزار فیصد اضافہ  دیکھا گیا ہے۔

مغربی بنگال میں جہاں چھٹے مرحلے کے لیے ہونے والی پولنگ جمعرات کو ختم ہوئی ، ریاست میں روزانہ کی بنیاد پر 11 ہزار 948 سے زیادہ کورونا کیسز رپورٹ ہوئے ۔ ریاست میں صرف 7 ہفتوں میں کورونا کے کیسز میں 3 ہزار 489 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

ہندوؤں کے اہم تہوار کمبھ میلہ ہریدوار میں منعقد کیا  جاتا ہے جو 12 سالوں میں ایک بار ہوتا ہے جس میں ایک اندازے کے مطابق 48 لاکھ سے زیادہ یاتریوں نے شرکت کی۔ پولیس دو بڑے ایام میں نہانے کے دوران ایس او پیز پر عمل درآمد کرانے میں مکمل ناکام نظر آئی۔

الزام کس کو دیا جائے؟

بھارت میں کورونا وائرس کے خوفناک پھیلاؤ کا الزام بلاشبہ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ پر عائد کیا جاسکتا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی اور امیت شاہ نے انتخابی ریلیوں سے خطاب کیا جن میں لوگوں کی بڑی تعداد نے بغیر ماسک کے شرکت کی۔ ریلیوں میں سماجی فاصلوں کا فقدان دیکھا گیا۔ اور پھر کمبھ کے میلے نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔

ہندوستان کی تمام سیاسی جماعتوں کو اس الزام کو قبول کرنا پڑے کہ ان کی وجہ سے کورونا وائرس پھیلا۔ وزیراعظم نریندر مودی بھارت کی  انتہائی مقبول شخصیت ہیں ان کے لیے آسان تھا کہ وہ لوگوں  سے ریڈیو پرخطاب کرلیتے۔

اس کے برعکس مودی نے جلسوں میں ہزاروں کے ہجوم کو جمع کیا ، بغیر ماسک کی ریلیوں کا انعقاد کیا۔ ” خوفناک اور حیران کن ” ماحول میں کیے گئے جلسوں میں کورونا وبا سے متعلق ایک لفظ بھی نہیں کہا گیا۔

وائرس اور ہجوم

ایک کہاوت ہے کہ وائرس ہجوم کو پسند کرتا ہے۔ یہ خاص طور پر ان جگہوں پر حملہ آور ہوتا ہے جہاں ماسک اور جسمانی  فاصلوں کا خیال نہیں رکھا جاتا ہے۔ آسام ہو یا مغربی بنگال جہاں جہاں ریلیاں منعقد کی گئیں وہاں ماسک اور سماجی فاصلوں  کو نظرانداز کیا گیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بات ذہن رکھنا ہوگی کہ ہجوم کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا باعث بنتا ہے تاہم ضروری نہیں ہے کہ ہر مرتبہ کورونا وائرس پھیلے۔

ہم کورونا وائرس کے بارے میں کیا جانتے ہیں۔ کورونا وائرس ہجوم والے گرم مقام پر تیزی سے پھیلتا ہے۔ یہ وائرس خاص طور پر ان لوگوں کے مابین پھیلتا ہے جو ایک دوسرے کے ساتھ قریبی رابطے میں رہتے ہیں۔ وائرس خاص طور پر سانس کی بوندوں کے ذریعے جب متاثرہ شخص کھانسی ، چھینک یا باتیں کرتا ہے تو پھیلتا ہے۔

ہندوستان میں آکسیجن بحران

ہندوستان میں کورونا کیسز میں اضافے کے سبب میڈیکل آکسیجن تیار کرنے والی کمپنیوں کی مانگ میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔ بڑھتی ہوئی مانگ کے پیش نظر ملکی کمپنیوں نے اپنی پیداوار میں 47 فیصد اضافہ کردیا ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ سرمایہ کار میڈیکل آکسیجن کی تیاری سےزیادہ  سے زیادہ پیسہ کمانے میں لگے ہوئے ہیں۔ اس وقت ہندوستان کے مختلف حصوں میں آکسیجن گیس کی سلنڈروں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہو چکا ہے۔

کورونا وبائی مرض کی دوسری لہر کے دوران آکسیجن ایک اہم ضرورت کے طور پر ابھری ہے، انفیکشن کے باعث سانس کے مریضوں میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے۔

آخری الفاظ

مودی نے لوگوں کے اندار اپنی شخصیت کو بہتر انداز میں پیش کیا ہے۔ لوگو اس کی بات سنتے ہیں ، سمجھتے ہیں اور عمل بھی کرتے ہیں۔ ہندوستان کی عوام نریندر مودی کو اپنا نجات دہندہ  سمجھتے ہیں۔

مگر اس خطرناک صورتحال میں مودی کا سیاسی جلسے کرنا غلط اقدام تھا ۔ جب وزیراعظم نریندر اور وزیر داخلہ امیت شاہ اتنے بڑے بڑے جلسے کر رہے ہیں تو ان کے پیروکار یہ سوچنا شروع کردیتے ہیں کہ پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے۔

Related Posts