حماس کی آڑ میں اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے جس میں 11 ہزار 500 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے جبکہ اس دوران کروڑوں کی تعداد میں مسلمان اقلیت کے حامل بھارت نے مسلم دشمن ریاست کا کردار ادا کیا۔
خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہنے والے بھارت میں مسلم دشمنی عروج پر ہے جبکہ بطور ریاست بھارت نے فلسطین کے مسلمانوں کو کچلنے والی صیہونی ریاست کے جنگی جرائم کی مذمت کی بجائے اسرائیل کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔
اسرائیلی جارحیت، غزہ کی صورتحال پر سلامتی کونسل سے پہلی بار قرارداد منظور
عالمی میڈیا (الجزیرہ) کا کہنا ہے کہ حماس کی آڑ میں فلسطینیوں کی غزہ میں نسل کشی پر بھارت جشن مناتا نظر آتا ہے۔ دی وائر کے مطابق مودی سرکار نے مسلم دشمنی میں انتہا پسندی کی تمام حدیں پار کردیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے (رائٹرز) کے مطابق مودی سرکار نے حماس کے خلاف جنگ کے دوران اسرائیل کو ہر طرح کی مدد اور تعاون فراہم کرنے کا اعلان کیا جبکہ غزہ میں ہزاروں معصوم بچوں اور بے گناہ فلسطینیوں کو شہید کیا گیا۔
عالمی ادارے اقوامِ متحدہ میں امریکا کی طرح بھارت کی جانب سے بھی سیز فائر کی قرارداد کی حمایت نہیں کی گئی۔ رائٹرز کا کہنا ہے کہ مودی سرکار انسانی حقوق کی ایسی تمام تنظیموں کے دفاتر بند کررہی ہے جو فلسطینیوں کی حمایت کرتی ہیں۔
رائٹرز کا کہنا ہے کہ ہمیر پور میں 2نوجوانوں کو فلسطین کے بارے میں اسٹیٹس لگانے پر گرفتار کیا گیا۔ مہاراشٹر میں 13اکتوبر کو 2نوجوانوں کو فلسطین کے حق میں نعرے بازی کے جرم میں حراست میں لے لیا گیا۔