بابوسر ٹاپ کو سیاحوں کے لیے کیوں بند کیا گیا؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

بابوسر ٹاپ کو سیاحوں کے لیے کیوں بند کیا گیا؟
بابوسر ٹاپ کو سیاحوں کے لیے کیوں بند کیا گیا؟

بابوسر روڈ کو گلگت بلتستان کی سیاحت کی لائف لائن سمجھا جاتا ہے اور بابوسر روڈ کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد گلگت بلتستان میں سیاحتی انقلاب برپا ہو گیا ہے۔

ہر سال سیاحوں کے قافلے اس علاقے کا رخ کرتے ہیں جو برف سے ڈھکے پہاڑی علاقوں کے لیے مشہور ہے۔

گلگت بلتستان کے ٹورسٹ آپریٹرز کے مطابق بابوسر ٹاپ کی بندش کی وجہ سے 60 فیصد سیاح گلگت بلتستان نہیں آتے جس کے نتیجے میں گلگت بلتستان میں سیاحت کی صنعت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

بابوسر پاس روڈ ہر سال جون کے آخر سے اکتوبر تک کھلی رہتی ہے، جب کہ شدید برف باری کی وجہ سے باقی سال بند رہتی ہے۔ یہ ٹریک جو پہاڑوں ڈھکا ہے، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کو ملاتا ہے اور بابوسر ٹاپ کی طرف جاتا ہے۔

برف باری اور منجمد درجہ حرارت نے مقامی انتظامیہ کو بابوسر ٹاپ بند کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ٹورسٹ آپریٹرز کا خیال ہے کہ اس طرح کے فیصلے سے ان کا کاروبار بھی منجمد ہو جاتا ہے۔

دیامر کے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے 25 اکتوبر کو جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا کہ بابوسر ٹاپ پر برف باری اور وقت کے ساتھ ساتھ درجہ حرارت منجمد ہونے کے باعث بابوسر ٹاپ کو ہر قسم کے سفر کے لیے فوری طور پر اور اگلے احکامات تک بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:موسمیاتی ایجنڈا تشکیل دینے والے ممالک کے9عالمی رہنماؤں میں شیری رحمان سرفہرست

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بابوسر کا درجہ حرارت منفی 25 سے منفی 30 تک گر گیا ہے اور علاقے میں برفیلی ہوائیں چل رہی ہیں۔ نشیبی بابوسر وادی میں درجہ حرارت منفی 15 سے منفی 16 تک گر گیا ہے۔

Related Posts