اسلام آباد: تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی نے کہا ہے کہ ارشد شریف تو شہید ہوچکا مجھے کیوں چھوڑا، پوچھتا ہوں کیا ایک ٹوئٹ کرنا میرا جرم تھا۔
سپریم کونسل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم سواتی نے کہا کہ ظالموں ارشد شریف تو شہید ہوچکا مجھے کیوں چھوڑا، میں زندہ لاش کی طرح ہوگیا ہوں ، روز مرتا اور جیتا ہوں، پوچھتا ہوں کیا ایک ٹوئٹ میرا جرم تھا۔
انہوں نے آبدیدہ لہجے میں کہا کہ جب تک میرے مجرم سامنے نہیں آتے چین سے نہیں بیٹھوں گا، ایک وار میں میری عزت کو تار تار کردیا، میری جائیداد امریکہ کی دو ریاستوں میں ہے، امریکہ کیخلاف باتیں کرنے پر مجھ پر پابندی لگی ، مجھے ننگا کر کے میری وڈیو بنائی گئی، اسی طرح فیصل فہیم اور ایاز کو بھی چوک میں ننگا کیا جائے۔
قبل ازیں سینیٹر اعظم سواتی سپریم کورٹ پہنچے جہاں انہوں نے ڈی جی انسانی حقوق سیل سے ملاقات کی۔ اعظم سواتی نے تحریری جواب، میڈیکل رپورٹس اور دیگر دستاویزات بھی جمع کرادیں۔
بھکاریوں کو کوئی خیرات نہیں دے رہا، صرف تصویر کھنچوا رہے ہیں۔شیخ رشید
تحریری جواب میں اعظم سواتی نے بتایا کہ تین نقاب پوش افراد مجھے گھر سے نامعلوم مقام پر لے گئے، مجھے برہنہ کرکے ویڈیوز بنائی گئیں۔انہوں نے کہا کہ ہوش میں آیا تو ایک شخص دوسرے کو کہہ رہا تھا سیکٹر کمانڈر اور جنرل فیصل کو بتائیں سواتی نیم مردہ ہے، میں نے متعلقہ جج کو نازک اعضاء پر تشدد دکھانے کی پیشکش کی، مگر معزز جج نے سوجن اور تشدد کے نشانات کا کہیں ذکر نہیں کیا۔
اعظم سواتی نے استدعا کی کہ جس میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش کیا گیا اس نے گمراہ کن رپورٹ دی، جس میں جسمانی حالت کے حوالے سے خاموشی سوالیہ نشان ہے، بنیادی حقوق پامال کرنے والوں کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے۔