وسطی ایشیائی ملک کرغزستان کے دار الحکومت بشکیک میں پر تشدد ہجوم نے ہفتے کی رات پاکستان، انڈیا اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کے ہاسٹل کو نشانہ بنایا اور غیر ملکی طلبہ کی بدترین مارپیٹ کی۔
سوال یہ ہے کہ غیرملکی طلبا پر یہ تشدد کیوں ہوا۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ تشدد ایک ہاسٹل میں مقامی اور غیرملکی طلبا کے درمیان جھگڑے کے بعد شروع ہوا، جن میں پاکستانی اور مصری بھی شامل تھے۔ مبینہ طور پر 13 مئی کو ہونے والی لڑائی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی اور اس کے بعد صورتحال خراب ہوتی چلی گئی۔
ٹائمز آف سنٹرل ایشیا کی ایک رپورٹ کے مطابق لڑائی میں ملوث غیرملکیوں کے ساتھ مبینہ طور پر انتظامیہ کے نرم رویے کے خلاف مقامی لوگوں نے جمعے کو سڑکوں پر جمع ہونا شروع کیا۔ پولیس نے کہا کہ تین غیر ملکیوں کو غنڈا گردی کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔
اس کے بعد ہجوم نے میڈیکل یونیورسٹیوں کے ہاسٹلوں کو نشانہ بنایا جہاں پاکستان، انڈیا اور بنگلہ دیش کے طلبا رہائش پذیر تھے۔
پاکستانی سفارت خانے کے بیان میں کرغیز میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 13 مئی کو کرغیز طلبہ اور مصر سے تعلق رکھنے والے میڈیکل کے طلبہ کے درمیان ہونے والی لڑائی کی ویڈیوز آن لائن شیئر ہونے کے بعد یہ معاملہ گزشتہ روز جمعے کو بھڑک اٹھا۔
ادھر پاکستانی سفارت خانے نے طلبا سے کہا ہے کہ صورتحال معمول پر آنے تک گھر کے اندر ہی رہیں۔
کرغزستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ صورتحال مستحکم ہے اور پولیس نے کسی بھی تصادم کو روکنے کے لیے مظاہرین سے بات چیت کی ہے۔