انسٹاگرام نے کچھ نامعلوم وجوہات کی بناء پر پاکستان کے سب سے کم عمر بلاگر محمد شیراز کے 2اعشاریہ 1 ملین فالوورز کے اکاؤنٹ کو پلیٹ فارم سے ہٹا دیا ہے۔
گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے چھ سالہ شیراز نے اپنی خدا داد صلاحیتوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے مقامی لوگوں کو درپیش روزمرہ کے چیلنجز بشمول انٹرنیٹ تک محدود رسائی کو اجاگر کرتے ہوئے خطے کے لیے ایک منفرد سفیر کے طور پر پہچان حاصل کی تھی۔
گریڈ ون کے طالب علم شیراز نے یوٹیوب، فیس بک اور انسٹاگرام پر اپنی روزمرہ کی زندگی کو فعال طور پر شیئر کیا جس میں چین کی سرحد سے متصل خوبصورت شمالی علاقے کے کچے گاؤں کے طرز زندگی کی ایک جھلک پیش کی گئی۔
2000 افراد پر مشتمل ایک چھوٹے سے گاؤں غورسے سے تعلق رکھنے والا اور دنیا کے بلند ترین میدان جنگ سیاچن کے دامن میں واقع شیراز اپنے ناظرین کو مقامی تہواروں اور تقریبات سے متعارف کرانے کے علاوہ جھولتی پتھریلی گلیوں اور فارسی طرز کے مکانات کے سفر پر لے جاتا ہے۔
اپنے یوٹیوب چینل پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں، شیرازی ولیج ولاگ جس کے 1.76 ملین سبسکرائبرز ہیں، ان کے والد محمد تقی نے اکاؤنٹ کی معطلی پر گہری پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے اس خبر کا اعلان کیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ اکاؤنٹ کو پیشگی انتباہ کے بغیر ہٹا دیا گیا تھا۔
محمد تقی نے وضاحت کی کہ انہیں 27 جنوری کو صبح ایک بجے کے قریب ایک ای میل موصول ہوئی جس میں انہیں معطلی کی اطلاع دی گئی تاہم اپیل جمع کرانے کے بعداکاؤنٹ مکمل طور پر غائب ہوگیا۔
مالی نتائج پر زور دیتے ہوئے محمد تقی نے کہا کہ ادا شدہ پروموشنز کے ذریعے انسٹاگرام ان کی آمدنی کا بنیادی ذریعہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ انسٹاگرام ہمارے لیے انتہائی اہم تھا۔