امریکا میں کارپوریٹ احتساب اور معاشی اصلاحات کے لیے سرگرم عوامی تنظیم دی پیپلز یونین یو ایس اے کی جانب سے میکڈونلڈ کے خلاف بڑے پیمانے پر بائیکاٹ مہم منگل 24 جون سے شروع ہوگئی ہے جو 30 جون تک جاری رہے گی۔
اس بائیکاٹ کا مقصد بڑی امریکی کمپنیوں کے خلاف ان کے مبینہ استحصالی منافع اور غیر منصفانہ کاروباری رویوں پر احتجاج کرنا ہے۔
یہ مہم اکنامک بلیک آؤٹ ٹور کا حصہ ہے جس کی قیادت دی پیپلز یونین کے بانی جان شوآرز کر رہے ہیں۔ اس سے قبل اسی مہم میں بڑی کمپنیاں جیسے ٹارگٹ، والمارٹ اور ایمیزون بھی عوامی تنقید اور بائیکاٹ کا نشانہ بن چکی ہیں۔
تحریک کے رہنماؤں کا مطالبہ ہے کہ بڑی کارپوریشنز پر منصفانہ ٹیکس عائد کیا جائے، ناجائز منافع خوری کو محدود کیا جائے، اور مزدوروں و صارفین کے لیے اجرت و قیمتوں میں برابری کو یقینی بنایا جائے۔
جان شوآرز نے اپنے بیان میں کہا کہ معاشی مزاحمت کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ بڑی کمپنیاں اب ان بائیکاٹس کو سنجیدگی سے لے رہی ہیں۔
ہم چاہتے ہیں کہ میکڈونلڈ جیسی کمپنیاں اپنے منافع کا منصفانہ حصہ بطور وفاقی ٹیکس ادا کریں اور قیمتوں اور مزدوری سے متعلق پالیسیوں پر جواب دہ ہوں، کیونکہ ان کا براہِ راست اثر عام امریکی شہریوں پر پڑتا ہے۔
اگرچہ میکڈونلڈ کے خلاف جاری بائیکاٹ کو گزشتہ مراحل کی طرح میڈیا میں زیادہ کوریج نہیں ملی لیکن منتظمین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے ہفتہ آگے بڑھے گا عوامی شعور میں اضافہ ہوگا اور صارفین اس تحریک میں عملی طور پر شامل ہوں گے۔
یہ بائیکاٹ امریکی صارفین میں بڑھتی ہوئی بے چینی کو ظاہر کرتا ہے جو کارپوریٹ منافع، مہنگائی اور محنت کش طبقے کے مسائل پر عدم توجہی سے نالاں ہیں۔
یہ ابھی واضح نہیں کہ یہ بائیکاٹ میکڈونلڈ کے کاروبار پر کیا اثر ڈالے گا یا کمپنی کسی ردعمل کا اظہار کرے گی یا نہیں لیکن اکنامک بلیک آؤٹ ٹور کی بڑھتی ہوئی رفتار سے اندازہ ہوتا ہے کہ بڑی کمپنیوں پر دباؤ آنے والے دنوں میں مزید بڑھے گا۔