جانتے ہیں لوگ میکڈونلڈ کا بائیکاٹ کیوں کر رہے ہیں؟

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Why are people boycotting McDonalds?
File photo

امریکا میں کارپوریٹ احتساب اور معاشی اصلاحات کے لیے سرگرم عوامی تنظیم دی پیپلز یونین یو ایس اے کی جانب سے میکڈونلڈ کے خلاف بڑے پیمانے پر بائیکاٹ مہم منگل 24 جون سے شروع ہوگئی ہے جو 30 جون تک جاری رہے گی۔

اس بائیکاٹ کا مقصد بڑی امریکی کمپنیوں کے خلاف ان کے مبینہ استحصالی منافع اور غیر منصفانہ کاروباری رویوں پر احتجاج کرنا ہے۔

یہ مہم اکنامک بلیک آؤٹ ٹور کا حصہ ہے جس کی قیادت دی پیپلز یونین کے بانی جان شوآرز کر رہے ہیں۔ اس سے قبل اسی مہم میں بڑی کمپنیاں جیسے ٹارگٹ، والمارٹ اور ایمیزون بھی عوامی تنقید اور بائیکاٹ کا نشانہ بن چکی ہیں۔

تحریک کے رہنماؤں کا مطالبہ ہے کہ بڑی کارپوریشنز پر منصفانہ ٹیکس عائد کیا جائے، ناجائز منافع خوری کو محدود کیا جائے، اور مزدوروں و صارفین کے لیے اجرت و قیمتوں میں برابری کو یقینی بنایا جائے۔

جان شوآرز نے اپنے بیان میں کہا کہ معاشی مزاحمت کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔ بڑی کمپنیاں اب ان بائیکاٹس کو سنجیدگی سے لے رہی ہیں۔

ہم چاہتے ہیں کہ میکڈونلڈ جیسی کمپنیاں اپنے منافع کا منصفانہ حصہ بطور وفاقی ٹیکس ادا کریں اور قیمتوں اور مزدوری سے متعلق پالیسیوں پر جواب دہ ہوں، کیونکہ ان کا براہِ راست اثر عام امریکی شہریوں پر پڑتا ہے۔

اگرچہ میکڈونلڈ کے خلاف جاری بائیکاٹ کو گزشتہ مراحل کی طرح میڈیا میں زیادہ کوریج نہیں ملی لیکن منتظمین کا کہنا ہے کہ جیسے جیسے ہفتہ آگے بڑھے گا عوامی شعور میں اضافہ ہوگا اور صارفین اس تحریک میں عملی طور پر شامل ہوں گے۔

یہ بائیکاٹ امریکی صارفین میں بڑھتی ہوئی بے چینی کو ظاہر کرتا ہے جو کارپوریٹ منافع، مہنگائی اور محنت کش طبقے کے مسائل پر عدم توجہی سے نالاں ہیں۔

یہ ابھی واضح نہیں کہ یہ بائیکاٹ میکڈونلڈ کے کاروبار پر کیا اثر ڈالے گا یا کمپنی کسی ردعمل کا اظہار کرے گی یا نہیں لیکن اکنامک بلیک آؤٹ ٹور کی بڑھتی ہوئی رفتار سے اندازہ ہوتا ہے کہ بڑی کمپنیوں پر دباؤ آنے والے دنوں میں مزید بڑھے گا۔

Related Posts