کراچی میں زلزلے کیوں آرہے ہیں؟ مزید کتنے خطرات ہیں؟ ماہرین نے بتا دیا

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

علامتی فوٹو دنیا نیوز

ماہر ارضیات نے کراچی میں آنے والے زلزلوں کی وجہ مسلسل بورنگ اور صنعتی فضلے کو نذر آتش کرنے کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو احتیاط اور نہ گھبرانے کا مشورہ دیا ہے۔

موقر معاصر ایکسپریس نے رپورٹ کیا ہے کہ جامعہ کراچی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عدنان خان نے کہا کہ زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3.4 ریکارڈ کی گئی، جو بہت ہلکی نوعیت کی ہے اور صرف محسوس کی جا سکتی ہے۔ ان زلزلوں کی شدت معمولی ہے اور یہ فالٹ لائنز کی ہلکی متحرک سرگرمیوں کا نتیجہ ہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ کراچی ایک پیسو مارجن (Passive Margin) پر واقع ہے، جو فالٹ لائنز سے کافی فاصلے پر ہے، اس لیے یہاں بڑے زلزلوں کے امکانات نہایت کم ہیں۔ یہ زلزلے دراصل زمین کی تہہ میں بڑھتے ہوئے دباؤ کے باعث آتے ہیں۔

پروفیسر نے کہا کہ ہمالیہ کی پہاڑی سلسلہ ہر سال 4 سے 5 سینٹی میٹر شمال کی جانب بڑھ رہا ہے، جس سے فالٹ لائن پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور اس دباؤ کے نتیجے میں زمین معمولی طور پر ہلتی ہے۔

عدنان خان کے مطابق کراچی میں رپورٹ ہونے والے زلزلے کے جھٹکے “مائلڈ ٹرمرز” (Mild Tremors) کے زمرے میں آتے ہیں، اور ان سے کسی جانی یا مالی نقصان کا اندیشہ نہیں ہوتا۔

ماہر ارضیات نے یہ بھی نشاندہی کی کہ کراچی میں صنعتی فضلہ جلانے اور زمین میں گہرائی سے گراؤنڈ واٹر نکالنے جیسے عوامل بھی زمین کی ساخت میں معمولی تبدیلیوں کا سبب بن سکتے ہیں، جو کسی حد تک زلزلے کی سرگرمی کو متاثر کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کوئٹہ اور چمن کے علاقے فالٹ لائن کے بالکل قریب واقع ہیں اور وہاں زلزلے کی سرگرمی قدرے زیادہ اور شدید نوعیت کی ہوسکتی ہے، تاہم کراچی میں ایسے زلزلے کا خطرہ فی الوقت موجود نہیں۔

پروفیسر نے مشورہ دیا کہ شہریوں کو چاہیے معمولی جھٹکوں پر گھبراہٹ سے گریز کریں، اور کسی بھی ہنگامی صورت میں کھلی جگہ کی طرف نکلنے اور عمارتوں کی بنیادوں سے دور رہنے جیسے احتیاطی اقدامات پر عمل کریں۔

اُن کا کہنا تھا کہ شہریوں کے مطابق زلزلے کے جھٹکے قائد آباد، ملیر، سعودآباد، گلستان جوہر، کھوکھراپار، اسٹیل ٹاؤن اور اطراف کے علاقوں میں محسوس کیے گئے۔ جھٹکوں کے بعد شہری کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں اور عمارتوں سے باہر نکل آئے۔

Related Posts