کس میں کتنا ہے دم، آج ہونے والا پاک بھارت کرکٹ میچ کون جیتے گا؟

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کس میں کتنا ہے دم، آج ہونے والا پاک بھارت کرکٹ میچ کون جیتے گا؟
کس میں کتنا ہے دم، آج ہونے والا پاک بھارت کرکٹ میچ کون جیتے گا؟

بغیر کسی شک و شبے کے یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ پاکستان کی قوت اس کی گیند بازی ہے اور بھارت کو بلے بازی میں ایڈوانٹج حاصل ہے یعنی دوسرے الفاظ میں ہم یوں کہہ سکتے ہیں کہ:

شاہین شاہ کی برق رفتار گیند بازی روہت شرما کے اعصاب کا امتحان لے گی تو وہیں راہول کو نسیم شاہ جیسے طوفان کا سامنا کرنا پڑے گا، ویرات کوہلی کی کلاس اور حارث رؤف کی رفتار آپس میں ٹکرائیں گی تو سوریا کمار یادیو کیلیے نواز میدان میں اتریں گے، کارتھک کو وسیم جونیئر سے ٹکرانا پڑے گا تو پانڈیا کیلیے شاداب کافی ہوں گے۔

سپر 12 کے دو میچز کو دیکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہی ٹیم آج میدان میں فاتح قرار پائے گی جو پاور پلے کا اچھا استعمال کرے گی، بلے بازی میں بھی اور گیند بازی میں بھی، میدان چونکہ بڑا ہے اس لیے ہر گیند پر چھکے یا چوکے کی کوشش مہنگی ثابت ہو سکتی ہے، سنگلز ڈبلز کی مدد سے بھی رنز بنائے جا سکتے ہیں، اپنے اعصاب قابو میں رکھنے ہوں گے اور لگ بھگ 90 ہزار سے زائد تماشائیوں کے سامنے اپنی سو فیصد کارکردگی دکھانی ہو گی ۔

ہمارے لیے بھارت کی جانب سے دو کھلاڑی خطرہ بن سکتے ہیں، سب سے پہلے ویرات کوہلی جو جیسی بھی فارم بھی ہوں مگر پاکستان کے خلاف ان کا بلا ہمیشہ چلتا ہے اور ورلڈکپ مقابلوں میں تو خوب ہی چلتا ہے، اس سے قبل وہ ورلڈ کپ کے چار میچز میں پاکستان کے خلاف تین نصف سنچریاں بنا چکے ہیں، اور ان کی اوسط ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میں پاکستان کے خلاف 67.67 ہے ۔ ان کو قابو کرنا بے حد ضروری ہو گا اور میرے خیال میں ہمارا کوئی تیز گیند باز وکٹوں سے باہر جاتی گیند کروائے تو یقیناً ایج لگنے کے چانسز زیادہ ہوں گے اور کوہلی کا یہی آج کل ایک کمزور پہلو ہے۔

دوسرا بڑا خطرہ ہو گا ہردیک پانڈیا سے، وہ آسٹریلیا میں 160+ کا سٹرائیک ریٹ ان کے ریکارڈ پر موجود ہے اور جس دن ان کا موڈ ہو وہ ہر قسم کی گیند بازی کو تہس نہس کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں، ان کیلیے درمیانی اوورز میں حارث رؤف کو متعارف کروایا جا سکتا ہے جو کہ ایم سی جی کو اپنا ہوم گراؤنڈ سمجھتے ہیں، سابقہ ورلڈکپ سے لے کر اب تک 26 میچز میں 37 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں اور اس دوران ان کا اکانومی ریٹ محض 7.71 رہا ہے ۔ یہ اعدادوشمار شاندار کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں ۔ پختہ امید ہے کہ بی بی ایل کا اپنا سابقہ تجربہ بروئے کار لاتے ہوئے حارث آج کی فتح میں اہم کردار ادا کریں گے۔

بہت سے احباب سوریا کمار یادیو کی بابت پریشان ہیں، جی ہاں پریشانی بنتی بھی ہے کہ اس کی موجودہ فارم ہمارے لیے تشویش کا باعث ہے مگر یار لوگ یہ نہیں جانتے کہ بائیں ہاتھ کے سپنر کے سامنے وہ ذرا مشکل میں پڑ جاتے ہیں اس لیے نواز کو اگر پچ سے ذرا بھی مدد مل گئی تو وہ ایک واضح فرق ثابت ہوں گے۔

باقی رہی بات کپتان شرما جی کی تو ان کیلیے عرض ہے کہ آپ بھلے دو دن سے نیٹ میں بائیں ہاتھ کے گیند باز کے ساتھ بیٹنگ پریکٹس کرتے رہیں، نیٹ باؤلر اور ایک انٹرنیشنل باؤلر میں زمین آسمان کا فرق ہے اور ان شاء اللہ یہ فرق آج بھی نظر آئے گا ۔

مجھے لگتا ہے کہ بھارت شاہین شاہ کے پہلے دو اوورز میں دائرے کے اندر کھیلے گا، دفاع مضبوط کرے گا اور کھل کر کھیلنے کی بجائے بیک فُٹ پر جائے گا اور اگر اسی دوران ایک یا دو وکٹیں گر جاتی ہیں تو پھر بھارت کیلیے میچ میں واپسی کرنا مشکل ہو جائے گی۔

ٹاس جیت کر پہلے باولنگ کرنی چاہیے کیوں کہ پاکستان کو ٹارگٹ کا پیچھا کرنا زیادہ پسند ہے، پھر اگر بارش بھی ہوتی ہے جیسے کہ عین ممکن ہے تو بھی دوسری بار میں بلے بازی کرنے والی ٹیم فائدے میں رہتی ہے، فخر کی غیر موجودگی میں شان کو ہی کھلایا جائے گا اس لیے اوپنر تو رضوان و بابر ہوں گے باقی کنڈیشن کے مطابق بیٹنگ آرڈر تبدیل کیا جا سکتا ہے، افتخار، حیدر اور آصف علی کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہو گا، نواز و شاداب یقیناً دو دھاری تلوار ہیں، اپنی نپی تلی باؤلنگ اور عمدہ بلے بازی کا جوہر دکھائیں تو یہ میچ کا رخ کسی بھی وقت پلٹ سکتے ہیں ۔

اگر پاکستان پہلے بلے بازی کرتا ہے تو 170 یا 180 تک سکور بہرصورت کرنا ہو گا اور اس کیلیے ہمیشہ کی مانند سب کی نظریں رضوان اور بابر پر ہی ہوں گی اور اگر پہلے گیند بازی کی جاتی تو پھر بھارت کو 150 تک روکنا ضروری ہو گا۔

امید کرتے ہیں کہ آج کا میچ اچھا ہو گا، دونوں ملکوں کی عوام اس سے محظوظ ہو گی اور عمدہ کرکٹ دیکھنے کو ملے گی ۔

آج میلبورن کا طلوع ہونے والا سورج ایک بڑے مقابلے کی خبر کے ساتھ طلوع ہو رہا ہے۔

مان لیا کہ آپ کی پسند کا کھلاڑی ٹیم میں موجود نہیں
تسلیم ہے کہ آپ کو بابر و رضوان کے سٹرائیک ریٹ پر اعتراض ہے
قبول ہے کہ آپ کو مڈل آرڈر بلے بازوں سے سخت الجھن ہے

مگر

اب

سٹیج سج چکا ہے
کمر کس لی گئی ہے
میدان سجا لیا گیا ہے
سیٹ بیلٹ باندھ لی گئی ہے
ترکش میں تیر رکھ لیے گئے ہیں 

آج یہ ہمارے بھائی ہم سب کی طرف سے بھارت کا مقابلہ کرنے میدان میں اتر رہے ہیں، آئیے اس موقع پر اپنے اختلافات بھلا کر ان کی پشت مضبوط کرتے ہیں، آئیے ہم ہر طرح کا شکوہ بھلا کر ان کی ہمت بنتے ہیں، آئیے ہم ہر قسم کی ناراضگی ختم کر کے ان سے فتح کی امید رکھتے ہیں، آئیے ہم ان کو بتلا دیں کہ میدان میں اترنے والے تم گیارہ ہو مگر پورے پاکستان کی نیک خواہشات تمہارے ساتھ ہیں ۔

بڑھے چلو اے پاکستان کے بیٹو کہ فتح تمہاری منتظر ہے 

ہاں یہ یاد رکھنا کہ تم اکیلے نہیں ہو
پوری قوم تمہیں دعاؤں سے نواز رہی ہے اور تم میدان سے سر بلند کر کے باہر آنا۔

(تحریر: سعید الرحمٰن)

Related Posts