اسرائیلی حملے میں شہید فلسطینی فوٹو جرنلسٹ فاطمہ حسونہ کون تھیں؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Who was Palestinian photojournalist Fatima Hassouna?
(Instagram/fatma_hassona2)

فلسطینی فوٹو جرنلسٹ فاطمہ حسونہ 16 اپریل 2025 کو اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہو گئیں۔ اس المناک حملے میں ان کے خاندان کے نو افراد، جن میں ان کی پانچ بہنیں بھی شامل تھیں، شہید ہوگئے۔

یہ حملہ غزہ سٹی میں ان کے رہائش گاہ پر کیا گیا اور یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب صرف ایک دن قبل ہی ان پر بننے والی ڈاکیومنٹری فلم “Put Your Soul On Your Hand And Walk” کو 2024 کے کانز فلم فیسٹیول کے لیے منتخب کیے جانے کا اعلان کیا گیا تھا۔

فاطمہ حسونہ کو ان کی جرات مند اور حقیقت پر مبنی فوٹوگرافی کے لیے بین الاقوامی سطح پر پہچان حاصل تھی۔ انہوں نے غزہ میں جاری جنگ کے انسانی اثرات کو اپنی تصاویر کے ذریعے دنیا کے سامنے بے باکی سے پیش کیا۔

اس ڈاکیومنٹری کی ہدایتکارہ سپیدہ فارسی جنہوں نے حسونہ کے ساتھ قریبی اشتراک کیا، نے انہیں “روشنی کی کرن” قرار دیا اور ان کی غیر معمولی صلاحیتوں کی دل سے تعریف کی۔

یہ فلم فاطمہ اور فارسی کے درمیان ویڈیو پیغامات پر مشتمل ہے جس کے ذریعے ایک نوجوان خاتون کی کہانی بیان کی گئی ہے جو اپنی جنگ زدہ سرزمین کی تباہی کو ریکارڈ کرتے ہوئے امید اور حوصلے کو تھامے رکھتی ہے۔

Fatima Hassouna in Gaza.

حسونہ کی شہادت ایسے وقت میں ہوئی جب غزہ سٹی پر اسرائیلی فضائی حملے مزید شدت اختیار کر چکے ہیں۔

اگرچہ اسرائیلی فوج دعویٰ کرتی ہے کہ ان کا ہدف عسکری تنصیبات ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں مسلسل شہری ہلاکتوں اور گھروں میں خاندانوں کے قتل کی رپورٹس جاری کر رہی ہیں۔

25 سالہ فاطمہ حسونہ غزہ بھر میں اپنے ہنر، تخلیقی صلاحیت اور جنگ کی سچائی دکھانے کے غیر متزلزل جذبے کے باعث بے حد مقبول تھیں۔

ان کے لیے فوٹوگرافی صرف پیشہ نہیں بلکہ ایک مشن تھا،ایک ایسی کوشش جس کے ذریعے وہ دنیا کو غزہ میں جاری جنگ کی حقیقت دکھا سکیں۔

Fatima Hassouna was described as

اسرائیلی جارحیت کے اٹھارہ ماہ کے دوران فاطمہ حسونہ نے غزہ سٹی کی تنگ گلیوں میں اپنی کیمرہ آنکھ سے ایسے لمحات قید کیے جو انسانیت کی گواہی دیتے ہیں، تباہ شدہ مکانات، روتے ہوئے لواحقین، دکھ کے مناظر اور بربادی کے بیچ بچوں کی آنکھوں میں چمکتی امید۔

فاطمہ کی تصاویر نے سرحدوں کو پار کیا اور عالمی برادری کو غزہ کے دکھ، درد، حوصلے اور انسانیت کا ایسا سچ دکھایا جو الفاظ سے بیان کرنا ممکن نہیں۔

ان کا کیمرہ ایک کہانی گو تھاجو دکھ اور طاقت، نقصان اور خوشی کی ضدی روح کو بیک وقت پیش کرتا تھا۔

Related Posts