مہسا امینی کون تھی اور اُس کے ساتھ کیا ہوا؟

مقبول خبریں

کالمز

zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب
Munir-Ahmed-OPED-768x768-1-750x750
روسی کے قومی دن کی خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گزشتہ سال تہران میں اسکارف نہ پہننے پر مہسا امینی کو پولیس نے حراست میں لیا تھا، حراست کے دوران مہسا امینی مبینہ طور پر دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کرگئیں تھیں۔

22 سالہ لڑکی مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران بھر میں بہت زیادہ احتجاجی مظاہرے ہوئے ۔

مہسا امینی کی موت نے “اخلاقی پولیس” کی طرف سے خواتین کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں کو محدود کرنے کے مطالبات کو دوبارہ زندہ کردیا جو کہ 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد سے نافذ العمل لباس کے ضابطے کی خلاف ورزی کرنے والی ہیں۔

یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران میں حجاب نہ پہننا اسلامی حجاب کے قوانین کے تحت قابل سزا جرم ہے۔

مہسا امینی کون تھی؟

مہسا امینی، جسے جینا کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایران کے صوبہ کردستان کے مغربی شہر ساقیز سے تعلق رکھنے والی 22 سالہ خاتون تھی۔

مہسا امینی کو ایرانی اخلاقی پولیس کی جانب سے اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ تہران جارہی تھی۔ عینی شاہدین کے مطابق دوران ِ حراست اسے مبینہ طور پر مارا پیٹا گیا۔ جس دوران وہ کومے میں چلی گئی تھی اور بعد میں دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کرگئی تھی۔

مہسا امینی کا جُرم کیا تھا؟

ایرانی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ مہسا امینی کو ایرانی ڈریس کوڈ کے قانون کی خلاف ورزی پر حراست میں لیا گیا تھا۔ تاہم، امینی کی والدہ کا دعویٰ تھا کہ ان کی بیٹی نے لمبا اور ڈھیلا لباس پہن رکھا تھا۔

ایرانی پولیس کی تشدد کے الزام کی تردید

ایرانی پولیس کا کہنا تھا کہ مہسا امینی کو حراست کے دوران دل کا دورہ پڑا تھا جس کی وجہ سے اُس کی موت ہوگئی۔ دوسری جانب امینی کے اہلخانہ کا کہنا تھا کہ امینی کی صحت بالکل ٹھیک تھی۔

پہلی برسی

مہسا امینی کی پہلی برسی کے موقع پر تہران کے اہم گلی چوکوں پر انسداد دہشت گردی کے خصوصی دستوں سمیت سیکورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا تھا۔ کسی بھی قسم کی بدامنی کو روکنے کیلئے دیگر شہروں میں بھی سیکیورٹی بڑھائی گئی ہے۔

صدر ابراہیم رئیسی نے شمال مشرقی بااثر شہر مشہد میں مقیم سکیورٹی فورسز کے اہل خانہ کے ایک گروپ سے ملاقات کی جو احتجاج کے دوران مارے گئے تھے۔

مہسا امینی کی برسی کے موقع پر امریکہ نے یورپی یونین اور برطانیہ کے ساتھ مل کر متعدد ایرانی حکام اور اداروں پر نئی پابندیوں کا الگ الگ اعلان کیا۔

Related Posts