سوشل میڈیا پر فلسطینی بزرگ خالد نبحان (ابو دیاء) کی شہادت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا جا رہا ہے، جو اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوئے۔ ان کی ایک تصویرجس میں وہ دفنانے کے لیے تیار حالت میں مسکراتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں، پرو فلسطین سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر وسیع پیمانے پر شیئر کی گئی ہے۔
ایک تصویر میں خالد نبحان کو ایک اسٹریچر پر لیٹے ہوئے دکھایا گیا ہے، ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور ان کے ارد گرد غمگین افراد موجود ہیں۔
اسرائیلی فضائی حملے میں غزہ کے وسطی علاقے میں واقع نسیراٹ مہاجر کیمپ میں شہید ہونے والے خالد نبحان کی موت نے سوشل میڈیا پر غم و غصے کی لہر دوڑا دی۔ وہ اپنی مہربانی اور غزہ کی تباہی کے درمیان امید کی علامت کے طور پر جانے جاتے تھے۔
خالد نبحان، جنہیں “ابو دیاء” کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، سوشل میڈیا پر ایک دل چھونے والے لمحے کی وجہ سے مشہور ہوئے تھے، جب وہ اپنی شہید پوتی کو “جانِ جان” کہہ کر الوداع کر رہے تھے۔ ان کی پوتی بھی اسرائیلی حملے میں شہید ہوئی تھی۔
ابو دیاء اپنی پوتی کی کان کی بالی اور اپنے پوتے کا میڈل بطور یادگار پہنے رکھتے تھے۔ یہ دونوں چیزیں ان کے لیے بہت قیمتی تھیں کیونکہ یہ انہیں ان کے شہید بچوں کی یاد دلاتی تھیں۔
ابو دیاء غزہ میں مزاحمت، محبت اور انسانیت کی علامت کے طور پر پہچانے جاتے تھے۔ ایک وائرل ویڈیو میں انہیں اپنی پوتی کو جذباتی انداز میں الوداع کہتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ وہ غمزدہ خاندانوں کو تسلی دینے، انسانیت کی خدمت کرنے، اور غزہ کی آوارہ بلیوں کی دیکھ بھال کرنے کے لیے بھی مشہور تھے۔