کراچی کے علاقے کارساز میں ایک خاتون نے باپ بیٹی کو گاڑی سے کچل دیا، واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی اور خاتون کو گرفتار کر لیا گیا۔
کارساز حادثے میں جاں بحق والد عمران عارف اپنی بیٹی آمنہ عارف کو بائیک پر پیچھے بٹھا کر لے جارہے تھے جب یہ حادثہ پیش آیا۔ بظاہر ہوش سے بے بہرہ خاتون کی گاڑی نے دونوں کی بائیک کو پیچھے سے ٹکر ماردی، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج نے ہر آنکھ اشکبار کردی۔
آمنہ عارف کون تھیں؟
اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ کارساز روڈ پر خونی ٹریفک حادثے میں جاں بحق والد عمران عارف اپنی بیٹی آمنہ عارف کو نجی کمپنی سے پک کرکے گھر لے جارہے تھے جب یہ حادثہ پیش آیا۔ آمنہ کے بھائی اسامہ کا کہنا ہے کہ آمنہ عارف 3 بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھیں۔ اور ایم بی اے کرنے میں مصروف تھیں۔
حادثے میں جاں بحق ہونے والی جواں سال لڑکی آمنہ عارف کے والد سائیکل پر گلی محلوں میں پاپڑ فروخت کرکے گھر کے اخراجات پورے کرتے تھے۔ اسامہ کا کہنا ہے کہ “بہن نے ابو کو فون کیا کہ آفس سے چھٹی ہونے والی ہے، آپ مجھے لینے آجائیے”۔ کوئی نہیں جانتا تھا کہ یہ باپ بیٹی کی زندگی کا آخری سفر ہوگا۔
اسامہ کا کہنا ہے کہ عمران عارف اسکیم 33 سے بیٹی آمنہ عارف کو لینے آفس پہنچ گئے اور جب بائیک پر بیٹی کو لے کر نکلے تو لینڈ کروزر گاڑی نے دونوں کو ٹکر مار دی۔ گاڑی نے کئی موٹر سائیکل سواروں اور ایک گاڑی کو بھی ٹکر ماری جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے۔
کراچی یونیورسٹی سے تعلیم کے حصول کے بعد آمنہ نے 2 سال قبل نوکری کا آغاز کیا اور اقراء یونیورسٹی سے بزنس کی ڈگری مکمل ہونے والی تھی۔ عمران عارف کے بھائی ڈاکٹر امتیاز عالم نے کہا کہ آمنہ عارف کو سسٹمز لمیٹیڈ میں کنسلٹنٹ کی نوکری کی پیشکش ہوئی تھی۔
ڈاکٹر امتیازعالم نے کہا کہ میں نے مشورہ دیا تھا کہ آمنہ ملازمت کرنے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی میں داخلہ بھی لے لیں۔ وہ دن بھر مصروف رہتی تھی اور شام کے وقت پڑھائی کرتی تھی۔ ماسٹرز کی تکمیل قریب تھی اور 17 ستمبر کو ایک انٹرویو کے بعد ڈگری ملنے والی تھی۔
والدہ کیلئے نوٹ
حال ہی میں سامنے آنے والے آمنہ عارف کے اپنی والدہ کیلئے لکھے گئے نوٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے گھر کے حالات اچھے نہیں تھے۔ آمنہ عارف نے کہا کہ میری والدہ نے میری تعلیم کے اخراجات پورے کرنے کیلئے کپڑے فروخت کردئیے۔ ان کی قربانیوں کی کوئی حد نہیں ہے۔
سول سسٹرز پاکستان کی بانی کنول احمد کے شیئر کردہ نوٹ میں آمنہ عارف نے کہا کہ انہوں نے اپنے خوابوں کو روک کر رکھا اور گھر کے کپڑے بیچ کر ہمیں بہترین تعلیم مہیا کی، جس کے ہم حقدار تھے۔ ان کی بے لوث محبت کا کوئی مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔
واٹس ایپ کا آخری اسٹیٹس
اپنے واٹس ایپ اسٹیٹس پر تحریر کی صورت میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے آمنہ عارف نے کہا کہ اپنی بیٹیوں کو ابھی عیش کرنے کا کہنے اور یہ سمجھانے کی بجائے کہ اگلے گھر جا کر سمجھ آئے گی۔ یہ دعا دینا شروع کریں کہ اللہ آگے بھی آپ کے ناز اٹھانے والے لوگوں سے نوازے۔
بختاور بھٹو کابیان
ملک بھر کی سیاسی و سماجی شخصیات نے کارساز حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ صدرِ مملکت آصف زرداری کی صاحبزادی اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کی ہمشیرہ بختاور بھٹو نے بھی واقعے پر اپنے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بختاور بھٹو زرداری نے ایک میڈیا آؤٹ لیٹ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی گاڑی نہیں تھی جس نے باپ بیٹی کو کچلا بلکہ ایک عورت تھی جس کو اپنے کیے پر کوئی پچھتاوا نہیں۔ اس کی نشے کی ٹیسٹ کی رپورٹ آنا باقی ہے۔
No Dawn – It wasn’t a fast moving SUV – it was a woman who disgustingly showed no remorse (toxicology report pending) & should be held accountable. Cannot exploit the very serious issue of mental health when you are actively sitting on multiple business boards. https://t.co/MuDgLe4hyN
— Bakhtawar B-Zardari (@BakhtawarBZ) August 21, 2024
بختاور بھٹو زرداری کے پیغام کے بعد کیس پر نمایاں پیشرفت ہوئی۔ بختاور بھٹو کا کہنا تھا کہ اسے سزا ملنی چاہئے اور اگر آمنہ عارف کو کچلنے والی ملزمہ کئی کاروباری اداروں کے بورڈز میں شامل تھی تو ذہنی صحت کے سنگین مسئلے کو اپنے بچاؤ کیلئے استعمال نہیں کرسکتی۔