معروف یوٹیوبر اور ٹک ٹاکر علیزہ سحر، جو حال ہی میں اپنی نجی تصاویر اور ویڈیوز آن لائن لیک ہونے کا نشانہ بنی تھیں، مبینہ طور پر اغوا کرلی گئی ہیں۔
سوشل میڈیا پر نجی ویڈیوز کے وائرل ہونے کے بعد ٹک ٹاکر نے خود کشی کی کوشش کی تاہم بروقت طبی امداد ملنے کی وجہ سے انھیں بچا لیا گیا۔
حال ہی میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک صارف نے ویڈیو پوسٹ کی، جس میں مسلح افراد کو علیزہ سحر کو اغوا کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
Aliza sehar has been kidnapped. Please pray for safe return home pic.twitter.com/KdH4cePRs9
— Nimra Khan (@NimraReal) October 31, 2023
علیزہ سحر کون ہیں؟
علیزہ سحر دیہات کے کھیتوں، گھروں اور وہاں کے ماحول میں دیسی انداز میں ویڈیوز بنانے کے حوالے سے شہرت رکھتی ہیں۔
علیزہ سحر کے ٹک ٹاک پر تقریباً 30 لاکھ فالوورز ہیں جب کہ یوٹیوب پر ان کے سبسکرائبرز کی تعداد 15 لاکھ ہے۔
لیک ویڈیو کا کیا معاملہ ہے؟
یہ سب اس وقت شروع ہوا جب علیزہ سحر کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی ، جس میں انہیں بظاہر کسی سے ویڈیو کال پر بات کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا۔
مذکورہ مختصر ویڈیو میں ٹک ٹاکر بظاہر بات کرنے والے شخص کی فرمائش پر کچھ دیر کے لیے جسم کے بعض حصوں سے کپڑے ہٹاتی دکھائی دی تھیں۔
ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد علیزہ سحر کا نام ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بھی رہا جبکہ متعدد افراد نے دعویٰ کیا کہ ٹک ٹاکر نے شہرت حاصل کرنے کے لیے اپنی ویڈیو خود لیک کیں۔
ویڈیو کو کس نے لیک کیا؟
علیزہ سحر نے یوٹیوب پر جاری کردہ اپنی مختصر ویڈیو میں بتایا کہ جس شخص نے ان کی ویڈیو لیک کی، اس کا اصل تعلق پنجاب کے شہر اوکاڑہ سے ہے لیکن وہ اس وقت قطر میں موجود ہے۔
ٹک ٹاکر نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ شخص سیکیورٹی ادارے کا ملازم ہے اور انہوں نے انہیں بلیک میل کیا، اس شخص نے ان کی زندگی برباد کرکے پوری دنیا کے سامنے انہیں بے لباس کیا۔
علیزہ سحر کے اغوا میں کون ملوث ہے؟
ٹک ٹاکر کے اہلخانہ یا دوستوں کی جانب سے ابھی تک کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے لیکن ایسا ہوسکتا ہے کہ اُن کے اغوا میں بھی قطر سے تعلق رکھنے والا شخص ملوث ہو۔