ملتان کے علاقے کریم ٹاؤن کے رہائشی 30سالہ نوجوان نے ایک روز قبل خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی جس کی شناخت وقاص رضا کے نام سے ہوئی اور اس کے بعد یہ نام سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگا کیونکہ عوام کی بڑی تعداد کو وقاص رضا کی خودکشی پر بہت تشویش ہوئی ہے۔
گزشتہ روز سامنے آنے والی اطلاعات کے مطابق 30 سالہ نوجوان نے خودکشی کی جس کے بعد ریسکیو ٹیموں کو جائے وقوعہ پر بھیجا گیا۔ ریسکیو اہلکاروں کا کہنا ہے کہ موقع پر موجود لوگوں نے انتقال کر جانے والے کو وقاص رضا ولد رضا محمد کے نام سے شناخت کیا۔
ریسکیو اہلکاروں کے مطابق وقاص رضا ماڈل ٹاؤن چوک ملتان میں رئیل اسٹیٹ کا کام کرتا تھا جس نے اپنے آفس میں خود کو گولی مارلی۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ خودکشی سے قبل اس نے اپنے کزنز کو مسیج کیا کہ میری لاش آفس سے آکر لے جائیں۔
اس کے علاوہ ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ جب وہ لوگ وہاں پہنچے تو وقاص رضا انتقال کرچکا تھا، خودکشی کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی۔ مقامی پولیس اور فرانزک ٹیم نے واقعے کی تفتیش شروع کردی جبکہ ریسکیو اہلکاروں نے لاش کو نشتر ہسپتال منتقل کردیا۔
سوشل میڈیا پر گفتگو
سوشل میڈیا پر بہت سے لوگ وقاص رضا کی خودکشی کا تعلق اس کے مالی حالات سے جوڑتے نظر آتے ہیں، حالانکہ خودکشی کی بہت سی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ کوئی نوجوان متعدد وجوہات کے باعث خودکشی کرسکتا ہے، مثلاً:
وقاص رضا سمیت کوئی بھی نوجوان اس لیے بھی خودکشی کرسکتا ہے کیونکہ وہ کسی سے محبت کرتا تھا اور گھر والوں کی وجہ سے یا کسی بھی اور وجہ سے وہ اپنی محبت کو حاصل نہ کرسکے۔
کوئی بھی نوجوان اس لیے بھی خودکشی کرسکتا ہے کیونکہ اس کے دوست اس کے بارے میں کسی انتہائی حساس موضوع کو بہانہ بنا کر مختلف جملے کستے ہیں اور اسے تنقید کا نشانہ بناتے ہیں جو اسے پسند نہیں۔
آج کل معمولی باتوں پر تکرار ہوجاتی ہے اور اس کے نتیجے میں لوگ فائرنگ کرکے ایک دوسرے کو قتل تک کرڈالتے ہیں ، اس کی وجہ سے خودکشی بھی کرلی جاتی ہے۔
تاہم خاص طور پر وقاص رضا کے حوالے سے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس نے محبت نہ ملنے، خود پر کی جانے والی تنقید، اہلِ خانہ سے تکرار یا دوستوں سے کسی بحث کے باعث خودکشی کی ہے یا اس کی کوئی وجہ ہے، کیونکہ وقاص رضا کی خودکشی پر فی الحال تفتیش جاری ہے۔
سدباب کیا ہے؟
یہاں سب سے اہم بات یہ ہے کہ خودکشی کا کوئی بھی سد باب خودکشی کی وجوہات کو ختم کیے بغیر کارگر ثابت نہیں ہوسکتا۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ نوجوان ہونےسے قبل بچوں کی ذہن سازی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ جب بچوں کو یہ سمجھایا جاتا ہے کہ خودکشی بزدل کرتے ہیں، حالات کا سامنا کرنا ہی عین زندگی ہے تو وہ خودکشی کی جانب نہیں جاتے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ یہ سکھانے سے قبل کہ خودکشی کیوں نہیں کرنی چاہئے، اپنی زندگی کو بطور مثال سامنے رکھا جائے ۔ ایک دوسرے کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ کون اپنی زندگی سے کتنا خوش ہے تاکہ لوگ خودکشی جیسے تکلیف دہ عمل کا انتخاب نہ کریں۔