انیلا علی ٹاپ ٹرینڈ، اسرائیل کی حمایت کرنے والی پاکستانی خاتون کون ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

انیلا علی

 انیلا علی نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری تنازع کے دوران اسرائیل کی حمایت کا اظہار کر کے سوشل میڈیا پر محب وطن پاکستانیوں کی ایک ایسے وقت میں دلآزاری کی ہے جب اسرائیل نہتے فلسطینیوں پر بمباری کررہا ہے اور خواتین اور بچوں سمیت ساڑھے 11ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید کرچکا ہے۔

اسرائیل نواز ریلی میں پاکستانی نژاد امریکی مسلمان شہری اور خواتین کے حقوق کی علمبردارانیلا علی کے الفاظ نے خاص طور پر پاکستانیوں میں غصے کو جنم دیا ہے جو اسرائیل کے اقدامات کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں یہودیوں کی دوست کی حیثیت سے آپ کے سامنے کھڑی ہوں۔

غیر قانونی مقیم افراد کی رضاکارانہ وطن واپسی جاری، اب تک کتنے افغان لوٹ گئے؟

انیلا علی نے کیا کہا؟
انیلا علی کے الفاظ میں کہا جائے تو ’’میں یہاں اپنے”ابراہیمی بھائیوں اور بہنوں“ کو یہ بتانے کیلئے آئی ہوں کہ آپ اکیلے نہیں ہیں۔(یہاں یہ بیان ضروری ہے کہ یہودیت اور اسلام دونوں کو ابراہیمی مذاہب کہا جاتا ہے کیونکہ یہ دونوں مذاہب حضرت ابراہیم علیہ السلام کے گھرانے سے آگے بڑھے)۔

یہ بھی پڑھیں:

آئرلینڈ کے لوگ فلسطین کاز کے حامی کیوں ہیں؟

انیلا علی یہ بتاتے ہوئے کہ اسلام 7 اکتوبر کو حماس کی طرف سے کی جانے والی تمام “ہولناک” کارروائیوں کی ممانعت کرتا ہے، اپنے تبصرے کو ام اسرائیل چائی کہہ کر ختم کردیتی ہیں۔

ام اسرائیل چائی کیا ہے؟
یہ الفاظ یعنی Am Yisrael Chai عبرانی زبان کے ہیں جن کا مطلب “جیو اسرائیل کے لوگو” ہے اور اسرائیل کے صیہونی یہودی ان الفاظ کو بکثرت استعمال کرتے ہیں جو یقیناً انیلا علی کے علم میں تھا اور ان سے اظہارِ یکجہتی کیلئے ہی انیلا علی نے یہ الفاظ استعمال کیے۔

ضرار کھوڑو کا بیان
معروف تجزیہ نگار اور صحافی ضرار کھوڑو کا کہنا ہے کہ انیلا علی نے اپنی جانب سے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے اسرائیلیوں کی حمایت کی۔ وہ بڑے فخر سے کہتی ہیں کہ میں یہاں بطور مسلمان کھڑی ہوں۔ یہ جو مسلمان آپ سے نفرت کرتے ہیں اور آپ کے گھروں کو تباہ کرتے ہیں ، اس کی مذمت کرتی ہوں۔ مجھے وہ تھوڑی سی جانی پہچانی لگ رہی تھیں یا شاید ان کا نام میرے لیے جانا پہچانا تھا۔

ضرار کھوڑو نے کہا کہ میں نے تحقیق کی تو پتہ چلا کہ 2022 میں پاکستانیوں کا امریکا سے ایک ننھا منا سا وفد اسرائیل چلا گیا تھا۔ انیلا علی نے وہاں اسرائیل کے صدر آئیزک ہرزوگ کو کتاب بھی پیش کی۔ انیلا علی امریکی ریاست کیلی فورنیا کی اورنج کاؤنٹی میں رہائش پذیر ہیں۔ اسکول ٹیچر ہیں اور ایک این جی او بھی چلاتی ہیں جس کا نام امریکن مسلم اینڈ ملٹی فیتھ ویمن امپاورمنٹ کاؤنسل ہے ، جبکہ ان کا تعلق اسلوموفوبک سرکل سے ہے۔

انہوں نے دیگر اسلاموفوبک سرکلز کے نام بھی لیے جو یہاں بیان نہیں کیے جارہے۔ ضرار کھوڑو نے کہا کہ انیلا علی والا ہی گروپ تھا جس نے اسرائیل جانے والوں کو ریکروٹ کیاتھا اور فنڈنگ ایک اور این جی او شرکا سے آئی  جبکہ شرکا (این جی او) متحدہ عرب امارات میں ہے۔ ان کے ساتھ پی ٹی وی کے سابق اینکر احمد قریشی بھی تھے۔ یہ بہت محب وطن قسم کے انسان تھے، تاہم ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اسرائیل کی ترجمانی ہوتی ہے۔

اسرائیل حماس تنازعہ

گزشتہ ماہ 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیل کی بمباری کے نتیجے میں غزہ میں ہزاروں مسلمان شہید ہوچکے ہیں جن میں سے ایک بڑی تعداد مسلمان خواتین اور بچوں کی ہے، جس پر مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو حماس کے خلاف اپنے دفاع کا حق ہے۔

ایسے میں ایک پاکستانی نژاد امریکی کا یہ کہنا کہ پاکستان یا اسلام اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے، کسی غیر ملکی سازش سے کم نہیں لگتا، کیونکہ پاکستان تو وہ ملک ہے جس کے پاسپورٹ پر ہی لکھا ہوا ہے کہ ”یہ اسرائیل کے سوا دنیا کے ہر ملک میں کار آمد ہے۔”

پاکستان کو کیا کرنا چاہئے؟

دفترِ خارجہ کو چاہئے کہ انیلا علی کے معاملے پر اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے مظلوم فلسطینیوں کو پاکستان کی جانب سے حمایت کا یقین دلائے جبکہ پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ فلسطینی قیادت سے پہلے ہی ملاقات کرچکے ہیں جس میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف مغرب کی خاموشی شرمناک قرار دی گئی۔

Related Posts