شیخ حسینہ واجد کون ہیں، کتنا عرصہ اقتدار میں رہیں، پالیسیاں کیا تھیں؟

کالمز

zia
بربرا: پیرس کی شہزادی
"A Karachi Journalist's Heartfelt Plea to the Pakistan Army"
کراچی کے صحافی کی عسکری قیادت سے اپیل
zia-2-1
حریدیم کے ہاتھوں اسرائیل کا خاتمہ قریب!
فوٹو ڈھاکا ٹریبیون

بنگلا دیش میں لاکھوں عوام کے سڑکوں پر آنے کے بعد فوج کی مداخلت سے وزیر اعظم بیگم شیخ حسینہ واجد استعفی دے کر اقتدار چھوڑ گئیں۔

شیخ حسینہ واجد نے مجموعی طور پر بنگلا دیش پر 19 سال تک حکومت کی اور دنیا میں سب سے طویل عرصہ حکومت کرنے والی خاتون سیاستدان ہونے کا ریکارڈ قائم کیا۔ وہ بنگلا دیش کی آئرن لیڈی کا روپ دھار چکی تھیں۔ آئیے ہم ان کے کیریئر پر ایک نگاہ ڈالتے ہیں۔

شیخ حسینہ واجد کون ہیں؟

بیگم شیخ حسینہ واجد کا پیدائشی نام حسینہ مجیب ہے۔ وہ 1947 میں مشرقی بنگال کے بنگالی شیخ خاندان میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد بنگالی قوم پرست رہنما شیخ مجیب الرحمن بنگلا دیش کے بانی اور سقوط مشرقی پاکستان کے اہم کردار تھے۔

حسینہ واجد کے والد 1954 میں پہلی بار وزیر بنے۔ 1950 کی دہائی میں ان کے والد شیخ مجیب الرحمن نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔

بعد ازاں وہ قوم پرست تحریک کا حصہ بنے اور مشرقی پاکستان میں مرکزی حکومت کی مبینہ زیادتیوں کے خلاف سیاسی سرگرمیاں کا حصہ بنتے بنتے آخرکار مشرقی پاکستان کی پاکستان سے علیحدگی کے قائد بن گئے۔

سیاسی سرگرمیوں کا آغاز

حسینہ مجیب نے 1966 اور 1967 کے درمیان ایڈن کالج میں طلبہ یونین کی نائب صدر منتخب ہونے کے ساتھ اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا۔

1967 میں حسینہ نے ایم اے واجد میاں سے شادی کی اور اس کے بعد سے وہ شیخ حسینہ واجد کہلاتی ہیں۔ شیخ حسینہ واجد کے شوہر ایم اے واجد بنگالی جوہری سائنس دان تھے۔

پورے خاندان کا قتل

شیخ حسینہ واجد، ان کے شوہر ایم اے واجد، بچوں اور بہن شیخ ریحانہ مجیب کے علاوہ ان کے پورے خاندان کو ان کے والد شیخ مجیب الرحمن سمیت 15 اگست 1975 بنگلہ دیش میں فوجی بغاوت کے دوران قتل کر دیا گیا۔

شیخ حسینہ واجد اور ان کی بہن ریحانہ والدین کے قتل کے وقت یورپ کے دورے پر تھیں، اس لیے وہ اس حملے میں محفوظ رہیں، انھوں نے مغربی جرمنی میں بنگلہ دیشی سفیر کے گھر پناہ لی۔

بعد ازاں ہندوستان کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کی طرف سے سیاسی پناہ کی پیشکش کی گئی اور ان کے خاندان کے زندہ بچ جانے والے افراد نے چھ سال تک نئی دہلی میں جلاوطنی کی زندگی گزاری۔

جلاوطنی سے وطن واپسی

جنرل ضیاء الرحمن کی فوجی حکومت نے حسینہ واجد کو بنگلہ دیش میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔ 16 فروری 1981 کو عوامی لیگ کی صدر منتخب ہونے کے بعد حسینہ 17 مئی 1981 کو وطن واپس آئیں اور عوامی لیگ کے ہزاروں حامیوں نے ان کا استقبال کیا۔

عملی سیاست میں

وطن واپس آنے کے بعد شیخ حسینہ واجد 1986ء سے 1988ء تک اور بعد ازاں 1991ء سے 1996ء تک اور پھر 2001ء سے 2006ء تک اپوزیشن لیڈر رہیں۔ 1996ء سے 2001ء تک اور 2009ء سے 2014ء تک وہ وزیر اعظم بنگلہ دیش رہیں۔

جبکہ 2014 سے 5 اگست 2024 کو اقتدار سے بے دخلی تک حسینہ واجد مسلسل وزیر اعظم رہیں اور مجموعی طور پر 19 سال سے زائد عرصے تک حکومت کرکے وہ نہ صرف بنگلہ دیش کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک وزیر اعظم رہنے والی سیاستدان بنیں بلکہ دنیا کی سب سے طویل عرصہ حکومت کرنے والی خاتون وزیر اعظم بھی بنیں۔

پالیسیاں

اپنے طویل اقتدار کے دوران انہوں نے طاقت کے زور پر آہستہ آہستہ اپوزیشن کا خاتمہ کرکے بنگلا دیش کو ون پارٹی ملک کی راہ پر گامزن کرنے لگی تھیں اور اس کوشش میں وہ ایک آمر اور جابر سربراہ حکومت کے طور پر سامنے آئیں۔

شیخ حسینہ واجد بھارت کی طرف زیادہ جھکاؤ رکھتی تھیں اور پاکستان سے بطور خاص نفرت اور عداوت کا جذبہ رکھتی تھیں۔ ان کی تمام تر پالیسیوں کا رخ بھی انہی دو نکات کے گرد رہا۔

حسینہ واجد کی آمرانہ طرز حکومت کا شکار بنگلا دیش کی جماعت اسلامی کی قیادت بھی بنی۔ انہوں نے جماعت اسلامی کے کئی رہنماؤں کو پھانسی دلوائی۔ بالآخر وہ عوامی غیض وغضب کا نشانہ بن کر اقتدار سے باہر کر دی گئیں۔

Related Posts