پرنس کریم آغا خان نے طویل عرصے تک بطور روحانی پیشوا اسماعیلی برادری کی رہنمائی کی اور انہیں اخلاقیات، تکثیریت اور رواداری کا درس دیا، جن کے انتقال کے بعد ان کے صاحبزادے پرنس رحیم آغا خان کو برادری کا 50واں امام بنادیاگیا ہے۔ سوال یہ ہے کہ پرنس رحیم آغا خان کو کن خدمات کی بنیاد پر یہ عہدہ دیا گیا؟
جب تک پرنس کریم آغا خان حیات رہے، اسماعیلی برادری کی روایات کے مطابق اے کے ڈی این کے بانی کے طور پر اور دیگر خدمات کے اعتراف میں زیادہ تر پرنس کریم آغا خان کا نام ہی عوام کے سامنے آتا رہا اور اسماعیلی برادری کو چھوڑ کر عوام کی بڑی تعداد پرنس رحیم آغا خان کے متعلق کچھ زیادہ نہیں جانتی جو اب اسماعیلی برادری کے مستقبل کے ذمہ دار ہیں۔
آغا خان چہارم کہلانے والے پرنس کریم الحسینی کا انتقال پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں ہوا جبکہ تدفین مصر میں کی گئی۔ اپنے 49ویں امام کے انتقال کے بعد اسماعیلی امامت کے دیوان نے نئے روحانی پیشوا کا اعلان کردیا اور پرنس کریم آغا خان کی وصیت کے مطابق پرنسس زہرا آغا خان کے بعد ان کے بڑے صاحبزادے پرنس رحیم آغا خان کو امام بنادیا گیا۔
پرنس رحیم آغا خان کی خدمات
لزبن میں پرنس رحیم آغا خان کو 50واں امام بنانے کا اعلان پرنس کریم آغا خان کے خاندان اور اسماعیلی برادری کے سینئر ممبران کے سامنے کیا گیا۔ پرنس رحیم آغا خان 12اکتوبر 1971 کو پیدا ہوئے، 1995 میں براؤن یونیورسٹی سے گریجویشن کی اور آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کی بہت سی ایجنسیوں کے بورڈز میں خدمات انجام دینے کا وسیع تجربہ حاصل کیا۔
پرنس رحیم آغا خان انسٹیٹیوٹ آف اسماعیلی اسٹڈیز اور اسماعیلی جماعت کے سماجی نظم و نسق کے ادارے کے کام کا قریب سے مشاہدہ کرتے رہے۔ اس دوران پرنس رحیم آغا خان اے کے ڈی این کی ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے کمیٹی کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔ اس دوران غربت میں تخفیف اور معاشی بہتری کے منصوبوں کی نگرانی بھی کرتے رہے۔
مختلف محکموں میں خدمات کی انجام دہی کے دوران پرنس رحیم آغا خان حکومتی اور عالمی تنظیموں کے رہنماؤں سے باقاعدگی کے ساتھ ملاقاتیں بھی کرتے رہے۔ صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے پرنس رحیم آغا خان کو خدمات کے اعتراف میں نشانِ پاکستان کا اعزاز بھی عطا کیا۔