اسلام آباد پولیس نے پہلے تو پی ٹی آئی کے رکنِ قومی اسمبلی صالح محمد خان سواتی کی تصویر جاری کی جس میں ان کے خلاف درج مقدمہ نمبر اور تفتیشی افسر کا نام لکھ کر ان کے گلے میں باندھا گیا ہے اور پھر واقعے کی انکوائری شروع کردی۔
انکوائری سے قبل ہی رکنِ قومی اسمبلی صالح محمد خان کو سوشل میڈیا پر تضحیک کا نشانہ بنایا گیا جبکہ ان کی گلے میں کسی مجرم کی طرح مقدمہ نمبر اور تفتیشی افسر کے نام کی تختی رکنِ پارلیمان کی توہین کے مترادف تھی۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کے الیکشن لڑنے پر اجلاس طلب کرلیا
تصاویر وائرل ہونے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد اسلام آباد پولیس نے اپنے 2 اہلکاروں کو پی ٹی آئی رکن صالح محمد خان سواتی کی تصاویر جاری کرنے پر معطل کردیا اور ایس ایس پی آپریشنز کو انکوائری کا حکم بھی جاری کردیا۔
صالح محمد صاحب کی تصویر جاری کرنے کا معاملہ۔
آئی جی اسلام آباد ڈاکٹر اکبر ناصر خاں نے فوری ایکشن لیتے ہوئے متعلقہ سی آر او انچارج اور ملوث اہلکار کو تا حکمِ ثانی معطل کردیاہے۔
اس سارے معاملے پر ایس ایس پی آپریشنز کو انکوائری کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔#ICTP— Islamabad Police (@ICT_Police) October 22, 2022
اسی دوران سوشل میڈیا پر موجود پی ٹی آئی کارکنان اور عوام الناس کی بڑی تعداد نے واقعے کی مذمت کی اور اسلام آباد پولیس کے روئیے پر حکومت سے انکوائری کرنے کا مطالبہ بھی کیا تاکہ ملک میں سیاسی نفرت کی بھڑکتی آگ بجھانے کا کچھ اہتمام ہوسکے۔
It is shameful to humiliate anyone like this. But it is even more shocking to see Saleh Muhamad Khan being mistreated like this. He is an upright and respectable individual and an elected representative of Mansehra. Shame on @ICT_Police who should know and behave better. pic.twitter.com/NO6Ka749yA
— Mohsin Dawar (@mjdawar) October 22, 2022
تمام تر صورتحال میں عوام نے یہ جاننے کی بھی کوشش جاری کی کہ رکنِ قومی اسمبلی صالح محمد سواتی کون ہیں اور ایک رکنِ پارلیمنٹ کے ساتھ اسلام آباد پولیس نے اس قسم کا نازیبا سلوک آخر کیوں کیا؟
دراصل صالح محمد سواتی مانسہرہ سے تعلق رکھتے ہیں جن کو اقدامِ قتل، دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور الیکشن کمیشن کے باہر پر تشدد احتجاج کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا جبکہ پی ٹی آئی قائدین اور کارکنان مظاہرے میں مصروف تھے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو الیکشن کمیشن نے توشہ خانہ ریفرنس کے تحت نااہل قرار دیا جس کے خلاف مظاہرے میں صالح محمد سواتی بھی شریک ہوئے جس پر رکنِ قومی اسمبلی کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کر لی گئی۔
سیکرٹریٹ پولیس اسٹیشن میں ایس ایچ او اشفاق احمد نے الزام عائد کیا کہ رکنِ قومی اسمبلی صالح محمد سواتی نے اپنے گن مین ساتھیوں کے ہمراہ الیکشن کمیشن کے خلاف نعرے بازی اور امن وامان کی صورتحال خراب کرنے کی کوشش بھی کی۔
صالح محمد سواتی کی گرفتاری اس وقت عمل میں لائی گئی جب مسلم لیگ (ن) کے رہنما محسن شاہنواز نے الزام لگایا کہ ان کے گن مین نے بری طرح زخمی کرنے کیلئے فائرنگ کی تھی، بعد ازاں ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر سامنے آئیں۔