ٹرمپ انتظامیہ کی ناک میں دم کرنے والا فلسطینی ایکٹوسٹ محمود خلیل کون ہے؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ٹرمپ اسرائیل کی حمایت میں اندھے ہوچکے ہیں، فوٹو امریکی میڈیا

کولمبیا یونیورسٹی کے خلیل نامی طالب علم کو فلسطین کے حق میں مظاہر کرنے کے جرم میں حراست میں لیا گیا ہے۔

فلسطین کے حق میں تعلیمی اداروں میں احتجاج کرنیوالے طلبا کے خلاف صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر انتقامی کارروائیوں کا آغاز ہوگیا۔

نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی سے فلسطینی محمود خلیل کو آئی سی اے سمیت دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے حراست میں لے لیا ہے۔

فیڈرل امیگریشن اتھارٹیز کا کہنا ہے کہ وہ اس اسٹوڈنٹ کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔ دفتر خارجہ کے ایجنٹوں میں سے ایک نے فون پر بتایا ہے کہ وہ دفتر خارجہ کے ایک حکم پر عمل کر رہے ہیں تاکہ خلیل کا آسٹوڈنٹ ویزا ختم کیا جا سکے۔

اٹارنی کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ خلیل کے پاس مستقل رہائشی کے طور پر گرین کارڈ ہے۔ وکیل کے مطابق اس کا گرین کارڈ بھی منسوخ کیا جا رہا ہے۔

محمد خلیل کے وکیل ایمی گریر نے پریس کو بتایا کہ محمد خلیل کولمبیا یونیورسٹی کے ملیکتی اپارٹمنٹ میں موجود تھا جب ”مین ہٹن“ کیمپس میں متعدد امیگریشن اور کسٹم انفورسمنٹ ایجنٹس اپارٹمنٹ میں داخل ہوئے اور اسے گرفتار کر لیا۔

واضح رہے یہ گرفتاری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر ملکی اسٹوڈنٹس کو گرفتار کرنے اور ”ڈی پورٹ“ کے اس حکم سے متعلق ہے جو احتجاج میں شرکت کرنے والے غیر ملکی اسٹوڈنٹس کے بارے میں جاری کیا ہے۔

محمود خلیل کون ہے؟

محمود خلیل ایک فلسطینی کارکن اور کولمبیا یونیورسٹی کے سابق گریجویٹ طالب علم ہیں، جو کیمپس میں فلسطین کے حق میں مظاہروں کی قیادت کے لیے جانے جاتے ہیں

۔ وہ 1995 میں شام میں پیدا ہوئے اور لبنانی امریکن یونیورسٹی سے کمپیوٹر سائنس میں بیچلر آف سائنس کی ڈگری حاصل کی، اس کے بعد کولمبیا یونیورسٹی کے اسکول آف انٹرنیشنل اینڈ پبلک افیئرز سے گریجویٹ ڈگری مکمل کی۔

محمود خلیل امریکی کولمبیا یونیورسٹی میں فلسطینیوں کی حمایت میں چلنے والی تحریک کا سب سے نمایاں چہرہ بن چکے ہیں۔ محمد خلیل نے کولمبیا یونیورسٹی کے جنگ مخالف طلبہ کی نمائندگی کرتے ہوئے یونیورسٹی کے منتظمین سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔

ان کی وکیل ایملی گریر کے مطابق محمد خلیل کی بیوی جو آٹھ ماہ کی حاملہ ہیں، کو شوہر کی حراست کے بارے میں نہیں بتایا گیا ہے۔

Related Posts