بلوچستان کے ضلع بارکھان کے علاقے حاجی گوٹھ میں ایک ویران کنویں سے خاتون سمیت تین افراد کی لاشیں ملنےکے دلخراش واقعے کی سامنے آنے والی تفصیلات نے پوری قوم کو ہلاکر رکھ دیا ہے، اس کے بعد سے سوشل میڈیا پر سردار عبدالرحمن کیتھران کا نام ٹرینڈ کررہا ہے۔
بارکھان کے رہائشی محمد خان مری نے الزام لگایا کہ ان کی اہلیہ اور بیٹوں کو بلوچستان کے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمن کیتھران نے عدالتی معاملے میں ان کے حق میں گواہی دینے میں ناکامی پر یرغمال بنا کر رکھا تھا۔
تقریباََ ایک ماہ قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس میں خاتون کا کہنا تھا کہ مجھے میرے رب کی قسم ہے، سردار عبدالرحمان کھیتران (صوبائی وزیر) نے مجھے جیل میں قید کیا ہوا ہے، میری بیٹی کے ساتھ ہر روز زیادتی کررہا ہے اور میرے بیٹوں کو بھی قید کیا ہوا ہے، ہمیں کوئی آزاد کرائے۔
یہ بوڑھی اماں قران اٹھا کر اپنی بے بسی بے کسی کا رونا روتی رہی لیکن انصاف نہیں ملا، رہائی نہ ملی اور آج اس اماں کی دو بیٹوں سمیت لاشیں بارکھان کےایک کنویں سےبرآمد ہوئی۔
موت ملی پر رہائی نہ ملی،جیتے جی انصاف نہ ملا، مرنے کےبعد بھی انصاف کی امید نہیں۔
بلوچستان میں جنگل کا قانون ہے pic.twitter.com/KNL8aIfMXz— Liaquat Shahwani (@LiaquatShahwani) February 21, 2023
بلوچستان اسمبلی کی ویب سائٹ کے مطابق، سردار عبدالرحمن کیتھران PB-8 بارکھان سے منتخب ہوئے، اور اس وقت وزیر (کمیونیکیشن اینڈ بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ) کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
واقعہ سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر بھونچال آگیا اور ہر طرف اس مظلوم خاندان کو انصاف فراہم کرنے اور مبینہ مجرم سردار کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ ہونے لگا،سوشل میڈیا صارفین نے بچوں کی تصاویر پوسٹ کیں جنہیں مبینہ طور پر سردار عبدالرحمن کیتھران نے غلام بنا کر رکھا ہوا ہے۔
بعدازاں ایسا معلوم ہوا ہے کہ سوشل میڈیا پر تصاویر سردار عبد الرحمن کیتھران کے بیٹے نے ہی لیک کی ہیں۔
دوسری جانب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار عبد الرحمن کیتھران نے اپنے اوپرلگائے گئے تمام الزامات کی تردید کی اور واقعے کو ایک پروپیگیڈاقراردیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ساری سازش میرے بیٹے نے رچائی ہے اور خاتون کی ویڈیو بنانے کے پیچھے بھی اُسی کا ہاتھ ہے۔
سردار عبدالرحمن کیتھران کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر اپنے مخالفین کے خلاف قانونی کارروائی کریں گے۔