کراچی: سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ نے جمعرات کو دعویٰ کیا کہ ڈی آئی جی فرخ بشیر کو انہیں ‘قتل’ کرنے کا کام سونپا گیا ہے۔
چیئرپرسن قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کو لکھے گئے خط میں حلیم عادل شیخ نے الزام لگایا کہ سندھ پولیس کے افسران کو ذاتی سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
سندھ میں پی ٹی آئی رہنماؤں کو جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے، جب کہ افسران کی تعیناتیوں کا سلسلہ بھی اقربا پروری جاری ہے۔
حلیم عادل شیخ نے یہ بھی الزام لگایا کہ ڈی آئی جی فرخ بشیر کو ان کے قتل کا کام سونپا گیا ہے۔ خط میں پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی شکایت کی ہے کہ دھمکیوں کے باوجود سندھ پولیس نے ان کی سیکیورٹی منسوخ کردی ہے۔
انہوں نے ڈی آئی جی فرخ بشیر کے خلاف کارروائی اور سنگین خطرات کے درمیان سیکیورٹی کی فراہمی کا بھی مطالبہ کیا۔
اس سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان کو لکھے گئے خط میں پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ نے کہا تھا کہ ان کے قتل کا خصوصی ٹاسک ڈی آئی جی فرخ بشیر کو دیا گیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں جعلی مقدمات میں گرفتار کیا گیا اور پھر انہوں نے انہیں مارنے کی کوشش کی جیسا کہ وہ اس سے پہلے بھی حملہ کر چکے ہیں۔
مزید پڑھیں:کیا عمران خان نے ماضی میں ہیئر ٹرانسپلانٹ کروایا تھا؟
حلیم عادل شیخ نے انکشاف کیا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کے حکم پر انہیں قتل کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔