عمران ریاض خان کہاں ہیں؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

عمران ریاض خان کہاں ہیں؟
عمران ریاض خان کہاں ہیں؟

معروف صحافی عمران ریاض خان کو لاپتہ ہوئے 100 دن سے زائد گزر گئے، مگر تاحال ان کا کچھ علم نہیں۔

لاپتہ صحافی کے وکیل میاں علی اشفاق نے منصور علی خان کے ساتھ ایک پوڈ کاسٹ میں عمران ریاض کی بحفاظت واپسی کو یقینی بنانے کی کوششوں پر بات کی۔

میاں اشفاق علی کا کہنا ہے کہ عمران ریاض خان کے لاپتہ ہونے کے بعد سے انہوں نے ان سے کوئی رابطہ یا ملاقات نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے امید تھی کہ عمران ریاض کو عیدالاضحیٰ تک رہا کر دیا جائے گا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کا لاپتہ صحافی سے کوئی رابطہ ہے، تو میاں اشفاق علی نے واضح طور پر اس دعوے کی تردید کی۔

انہوں نے کہا کہ عمران ریاض کے لاپتہ ہونے کے بعد سے ان کے والد، والدہ یا اہلیہ نے صحافی سے فون پر بات یا ملاقات نہیں کی۔

میاں اشفاق نے کہا کہ ایف آئی اے نے عمران ریاض کو 22 جون کو پیش ہونے کا کال اپ نوٹس بھیجا اور انہیں 26 جون کو پیش ہونے کا کہا، یہ جانتے ہوئے کہ وہ لاپتہ ہیں۔

میاں اشفاق نے ان الزامات کا بھی جواب دیا کہ وہ کیس لڑنے اور عمران ریاض کی رہائی کو محفوظ بنانے کے لیے کافی کام نہیں کر رہے۔

یہ الزامات لندن میں مقیم یوٹیوبر عادل راجہ نے لگائے جن کا کہنا تھا کہ میاں اشفاق اپنی کوششوں میں مخلص نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ عادل راجہ نے کبھی کوئی مقدمہ نہیں لڑا۔ 5000 میل دور بیٹھ کر انگلی اٹھانا بہت آسان ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کی اور پولیس کو صحافی عمران ریاض خان کی تلاش کے لیے 25 جولائی تک کی مہلت دی، جن کا 11 مئی کو گرفتاری کے بعد سے کوئی معلوم نہیں، تاہم عدالت نے مزید سماعت نہیں کی۔

یہ حکم لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے صحافی عمران ریاض کو تلاش کرنے کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے دیا، جو پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک میں پھوٹنے والے مظاہروں کے تناظر میں گرفتار افراد میں شامل ہیں۔

اس معاملے سے متعلق فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) اینکر پرسن کے والد محمد ریاض کی شکایت پر سول لائنز پولیس میں 16 مئی کو درج کی گئی۔

ایف آئی آر ”نامعلوم افراد” اور پولیس اہلکاروں کے خلاف مبینہ طور پر عمران ریاض کو اغوا کرنے، پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 365 کے تحت درج کی گئی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ کو بتایا گیا کہ اس کیس میں کچھ مثبت پیش رفت ہوئی ہے اور توقع ہے کہ اینکر پرسن اگلے چند دنوں میں بحفاظت بازیاب ہو جائیں گے۔

سیالکوٹ پولیس سٹیشن میں درج کرائی گئی اپنی شکایت میں عمران ریاض کے والد نے الزام لگایا کہ پولیس نے ان کے بیٹے کو اغوا کیا ہے انہوں نے اس کی جلد اور محفوظ رہائی کی درخواست کی۔

عمران ریاض خان اُس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے حامی تھے۔ اپریل 2022 میں عمران کو اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد، صحافی نے ان اداروں پر کڑی تنقید شروع کردی تھی جن پر سابق وزیر اعظم نے الزام لگایا تھا کہ ان کی برطرفی کے پیچھے ہاتھ تھا۔

Related Posts