مالاکنڈ یونیورسٹی تعلیمی ادارہ یاجنسی ہراسانی کا مرکز! گرفتار پروفیسر عبدالحسیب کے پاس طالبات کی نازیبا ویڈیوز کہاں سے آئیں؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Where did arrested Professor Abdul Hasib get the obscene videos of female students?

مالاکنڈ یونیورسٹی کے پروفیسر عبدالحسیب کی طالبہ سے زیادتی کی کوشش پر گرفتاری کے بعد ایک نازیبا ویڈیوز کا اسکینڈل سامنے آیا ہے جس نے تعلیمی ادارے کی انتظامیہ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

یہ واقعہ ایک طالبہ کی شکایت کے بعد سامنے آیا جس نے الزام لگایا کہ پروفیسر نے اسے ہراساں کیا اور اس کی ذاتی معلومات کی بھی خلاف ورزی کی۔

تحقیقات کے دوران پولیس نے پروفیسر کے موبائل فون سے متعدد نازیبا ویڈیوز اور تصاویر بازیاب کی ہیں جو کہ دیگر طالبات کے ساتھ غیر اخلاقی سلوک کی نشاندہی کرتی ہیں۔

ایک طالبہ نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ پروفیسر امتحانات میں زیادہ نمبر دینے کے عوض طالبات سے ویڈیوز طلب کرتا تھا۔

یہ واقعہ 4 فروری کو رپورٹ کیا گیا اور ابتدائی معلومات کی بنیاد پر یہ بات سامنے آئی کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے اس معاملے کو دبانے کی کوشش کی تاہم مالاکنڈ یونیورسٹی نے پروفیسر عبدالحسیب کو معطل کر دیا ہے اور اس کی ہراسانی کے خلاف ایک کمیٹی قائم کی ہے۔

یونیورسٹی کی انتظامیہ نے یقین دلایا ہے کہ اگر الزامات ثابت ہوئے تو مزید کارروائی کی جائے گی۔ یہ معاملہ نہ صرف یونیورسٹی بلکہ معاشرتی سطح پر بھی سنگین بحث و مباحثہ کا باعث بن گیا ہے، جہاں طالبات کی حفاظت اور تعلیمی اداروں میں اخلاقی رویوں کی ضرورت پر زور دیا جا رہا ہے۔

اس سکینڈل کی شدت نے صوبائی حکومت کو بھی متوجہ کیا ہے، جس نے ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے تاکہ اس معاملے کی مکمل جانچ کی جا سکے۔

یہ واقعہ ایک نیا سوال اٹھاتا ہے کہ تعلیمی اداروں میں جنسی ہراسانی کے واقعات کو روکنے کے لیے کیا اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں اور طالبات کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے کیا مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔

مناہل ملک کی ایس کے کیساتھ گاڑی میں نازیبا حرکتوں کی ویڈیو وائرل

مالاکنڈ یونیورسٹی میں یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ تعلیمی اداروں میں محفوظ ماحول کی ضرورت کتنی اہم ہے، اور یہ ضروری ہے کہ طلبا اور طالبات کو ایسے ہراسانی کے واقعات کے خلاف آواز اٹھانے کی حمایت کی جائے۔

متاثرہ طالبہ کا کہنا ہے کہ پروفیسر عبدالحسیب کئی مہینوں سے مجھے ہراساں کر رہا ہے ، میں نے یہ بات یونیورسٹی انتظامیہ کو کئی بار بتائی۔”

یونیورسٹی کی انتظامیہ نے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ یونیورسٹی کی ہراسانی کے خلاف کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا گیا، جہاں متاثرہ طالبہ کی بات سنی گئی۔کمیٹی نے یونیورسٹی سینڈیکیٹ کے سامنے اپنی رپورٹ اور سفارشات پیش کرنے کا اعلان کیا ہے۔

Related Posts